دنیا کے 57 ممالک کے نمائندوں نے پیر کو بیجنگ میں ایک نئے ایشین انفرا سٹرکچر انوسٹمنٹ بینک (اے آئی ائی بی) کے قیام کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
چین کے صدر ژی جن پنگ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہم (اے آئی ائی بی) کے 57 متوقع رکن ممالک کے نمائندوں کو اکٹھے یہاں دیکھ کر نہات خوش ہیں۔ اس سے اتحاد، تعاون، کشادگی اور شمولیت کے جذبے کا اظہار ہوتا ہے۔ میرا یقین ہے کہ اگر ہم اسی کثیر الجہتی تعاون کو جاری رکھیں تو ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کے قیام کی تیاری کا کام کامیابی سے مکمل ہو سکتا ہے"۔
آسٹریلیا اس معاہدے پر دستخط کرنے والا پہلا ملک تھا جس کا مقصد ایشیا میں شاہراہوں، ریلویز، بندرگاہوں، ٹیلی کمیونیکیشن، توانائی اور بجلی کے منصوبوں کے لیے ہر سال 800 ارب ڈالر کا خطیر سرمایہ فراہم کرنا ہے۔
’اے آئی آئی بی‘ کے قیام کے لیے ابتدائی 100 ارب ڈالر کے سرمایہ میں سے چین 30 ارب ڈالر کی رقم فراہم کرے گا اور اس کو 25 فیصد ووٹنگ حقوق حاصل ہوں گے۔ بھارت اور روس حصص کے لحاظ سے اس بینک کے علی الترتیب دوسرے اور تیسرے بڑا رکن ملک ہیں۔
اس نئے ایشین انفرا اسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کو کچھ لوگ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے حریف کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
امریکہ اور جاپان نے بینک کی شفافیت، منصفانہ اسلوب حکمرانی کے ساتھ ساتھ اعلیٰ ماحولیاتی اور لیبر معیار کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اس میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے.
امریکہ نےافریقہ، یورپ اور جنوبی امریکہ کے اپنے بہت سے اتحادیوں کو اس میں شمولیت سے باز رکھنے کی کوشش کی تاہم اسے اس میں کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔