چین کے صدر شی جن پنگ نے پیر کے روز ایک بڑے تجارتی میلے کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین اپنی منڈی میں رسائی بڑھانے کے لئے خصوصی اقدامات کرے گا۔ تاہم کچھ ناقدین چین کے اقتصادی اور تجارتی اقدامات کو تنقیدی نظر سے دیکھتے ہیں۔
صدر شی جن پنگ نے شنگھائی میں تجارتی میلے سے خطاب کرتے ہوئے دنیا سے رابطے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس مقصد کے لئے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین میں صارفین کی منڈی کو فروغ دینے کا عندیہ دیا ہے۔ اپنی تقریر میں چینی صدر نے کہا کہ چین کا کھلا ہوا دروازہ بند نہیں ہو گا بلکہ یہ مزید کھلے گا اور چین اپنی معیشت کو وسعت دینے کے لئے مزید اقدامات سے گریز نہیں کرے گا۔
صدر شی کا کہنا ہے کہ چین محصولات میں کمی کرے گا، متاع دانش کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کے لئے مزید اقدامات کرے گا اور درآمدی اشیا کا اندرون ملک تصرف بڑھانے کے لئے قدم اٹھائے گا۔
چینی صدر نے اپنی تقریر میں امریکی صدر ٹرمپ کا نام تو نہیں لیا تاہم انہوں نے ان کی ’امریکہ پہلے‘ کی معاشی پالیسیوں کے حوالے سے تنہا کر دینے کی پالیسی کو ہدف تنقید بنایا اور کثیر ملکی تجارت کے دفاع کی ضرورت پر زور دیا۔
امریکہ اور چین میں تجارتی جنگ جاری ہے اور صدر ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی خسارے کی شکایت کرتے ہوئے چین پر متاع دانش کے حقوق چوری کرنے اور ایسی پالیسیوں کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا جن کے تحت امریکی کمپنیوں کے لئے چینی منڈی میں رسائی مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے چینی درآمدات پر 250 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ چین نے جوابی اقدام کے طور پر امریکی درآمدات پر 110 ارب ڈالر کے محصولات لگا دئے ہیں۔ توقع ہے کہ صدر شی اور امریکی صدر ٹرمپ کی سربراہ ملاقات اس ماہ کے آخر میں ہو گی۔