عالمی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان کرنسی کی قدر پر بڑھتی ہوئی کشیدگی سے معاشی بحالی کی عالمی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ امریکہ سمیت بعض مغربی ممالک کا کہناہے کہ چین اپنی برآمدات بڑھانے کے لیے اپنی کرنسی کی قدر کو مصنوعی طریقے سے کم رکھے ہوئے ہے۔
طاقتور ملکوں کے راہنماوں کو ابھی دنیا کے معاشی بحران پر غور کیے دو سال نہیں ہوئے مگر عالمی مالیاتی فنڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈومینک سٹراس کان کہتے ہیں کہ معاشی بحالی کے لیے شروع ہونے والا عالمی تعاون کمزور پڑتا نظر آرہا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں یہ کہنا مناسب ہوگا کہ عالمی معاشی بحالی کی رفتار اگر رکی نہیں تو سست ضرور ہوئی ہے اور یہ ایک خدشہ ہے کہ سب کو ذہن میں یہی رکھنا ہوگا کہ ایک عالمی مسئلے کا مقامی حل نہیں نکل سکتا ۔
امریکہ اور چین کےدرمیان کرنسی کی قدر پر بڑھتا ہوا تناؤ گزشتہ روز امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائتنر کی جانب سے چین پر اپنی کرنسی کی قدر بڑھانے کے لئے زور دینے سے مزید بڑھا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک مسئلہ ہے کیونکہ جب بڑی معیشتیں اپنی کم قیمت کرنسی کی قدر جان بوجھ کر بڑھنے نہیں دیتیں ، تو دوسرے ملک بھی ایسا کر سکتے ہیں اور اس سے ایک خطرناک رجحان کو ہوا ملتی ہے ۔
امریکہ کا خیال ہے کہ چین نے اپنی کرنسی یوان کی قدر اس لئے مصنوعی طور پر کم رکھی ہے تاکہ اس کی مصنوعات کم قیمت رہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی خسارے میں اضافہ ہوتا رہے ۔ جمعرات کو ورلڈ بینک کے صدر رابرٹ زولیک نے دونوں ملکوں سے تعاون کا راستہ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ۔ وہ کہتے ہیں کہ حالیہ معاشی بحران دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیوں اور ملازمتوں کو متاثر کر رہا ہے ۔
چین نے اس سال جون میں اپنی کرنسی کی قدر میں اضافے کے معاملے پر لچک کا مظاہرہ کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر اب تک اس بارے میں کوئی زیادہ پیش رفت نظر نہیں آئی ۔ رابرٹ زولیک کا کہنا ہے کہ کرنسی کی قدر کے معاملے پر پیدا ہونےو الی صورتحال سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کرے گی خاص طور پر اس وقت جب دنیا پیداوار میں اضافے کے لئے نجی شعبے کی طرف دیکھ رہی ہے ۔
وہ کہتے ہیں کہ جہاں تک اس بحران کا تعلق ہے ،تو عالمی معیشت سنبھل رہی ہے جو اچھی خبر ہے ۔ لیکن بحالی کی رفتار اتنی نہیں کہ نئے روزگار خصوصا ترقی پذیر ملکوں میں نئے روزگار پیدا ہو سکیں ۔ اور جب بے روزگاری زیادہ ہو تو اور کئی قسم کی پریشانیوں کا خطرہ ہوتا ہے ۔
ورلڈ بینک کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق کچھ ایشیائی ترقی پذیر ملکوں میں معاشی بحران ختم ہو چکا ہے ۔ جبکہ مغرب کے دولت مند ملک اب بھی اپنی معیشت کو سنبھالا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم کرنسی کی قدر کے معاملے پرامریکہ اور چین کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث جمعرات کو ڈالر کی قدر میں یورو کے مقابلے میں آٹھ ماہ میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ۔