چین اور ایران نے دوطرفہ تعلقات اور اسٹریٹیجک شراکت داری کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
چین کے صدر شی جنپنگ نے ہفتہ کو تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ملاقات کی ہے جس میں ایران پر بین الاقوامی پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد دو طرفہ اقتصادی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد صدر روحانی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ " ہمیں خوشی ہے کہ پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد صدر شی نے ایران کا دورہ کیا۔۔۔ایران اور چین نے اتفاق کیا ہے کہ وہ اپنی باہمی تجارت کو آئندہ دس سالوں میں چھ سو ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔"
دونوں ملکوں نے 17 سمجھوتوں پر دستخط کیے جن میں تاریخی شاہراہ ریشم کے ذریعے تجارت کی بحالی اور سول جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون بھی شامل ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے "عراق، شام، افغانستان اور یمن میں دہشت گردی و انتہا پسندی" کے معاملے کے حل پر قریبی رابطہ رکھتے ہوئے کام کرنے پر اتفاق کیا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق جمعہ کو دیر گئے تہران پہنچنے پر چینی صدر کا کہنا تھا کہ "چین، اسلامی جمہوریہ کے ساتھ دیرپا اور مستحکم تعلقات کے نئے باب کا متلاشی ہے۔"
چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کے نتیجے میں 16 جنوری کو ایران پر سے بین الاقوامی پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں جس کے بعد چین کے کسی بھی اعلیٰ عہدیدار کا ایران کا پہلا دورہ ہے۔
صدر شی جنپنگ گزشتہ 14 سالوں میں ایران کا دورہ کرنے والے پہلے چینی صدر ہیں۔
وہ 19 جنوری کو شروع ہونے والے اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران سعودی عرب اور مصر کے بعد ایران پہنچے ہیں۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب کہ سعودی عرب کی طرف سے ایک شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو سزائے موت دیے جانے کے بعد تہران اور ریاض کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
چین نے دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کریں۔