ایشیاء میں رابطے اور اعتماد سازی کے اقدامات کے بارے میں دو روزہ کانفرنس منگل کو چین کے شہر شنگھائی میں شروع ہوئی جس میں گیارہ ملکوں کے سربراہان اور دس بین الاقوامی تنظیموں کے اعلیٰ عہدیداران شرکت کر رہے ہیں۔
اس کانفرنس کے موقع صدر ممنون حسین کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے بھی ملاقات ہوئی جس میں علاقائی صورت حال پر غور کیا گیا۔
بعد ازاں کانفرنس میں شریک سری لنکا کے صدر مہندر راجا پاکسے نے بھی پاکستانی صدر سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ اُمور اور خطے کی صورت حال سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات زیر بحث آئے۔
'کانفرنس آن انٹریکشن اینڈ کونفیڈینس بلڈنگ مئیرز ان ایشیا' یعنی سیکا میں سیاسی، دفاعی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں اعتماد سازی اور خطے کو درپیش نئے چیلنجز اور خطرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
صدر ممنون حسین اس کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں اور سرکاری میڈیا کے مطابق وہ اس موقع پر خطے میں دہشت گردی سے نمٹنے اور امن و استحکام کے لیے اپنے ملک کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو اجاگر کریں گے۔
صدر ممنون حسین اپنے چینی ہم منصب ژی جنپنگ سے ملاقات کے علاوہ توقع ہے کہ وہ دیگر ایشیائی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں تعلقات کو فروغ کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مذاکرات اور مشاورت کے لیے سیکا کا فورم 1992ء میں قائم کیا گیا تھا جس کے ارکان میں اب 24 ملک اور 13 مبصرین شامل ہیں۔
ابھرتی ہوئی اقتصادی قوت کے طور پر ایشیا کا خطہ دنیا کے لیے ایک خاص توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور یہاں روایتی و غیر روایتی سلامتی کے خدشات سمیت درپیش دیگر چیلنجز کی وجہ سے عالمی طاقتیں بھی اس میں خاص دلچپسی لیتی آ رہی ہیں۔
اس کانفرنس کے موقع صدر ممنون حسین کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے بھی ملاقات ہوئی جس میں علاقائی صورت حال پر غور کیا گیا۔
بعد ازاں کانفرنس میں شریک سری لنکا کے صدر مہندر راجا پاکسے نے بھی پاکستانی صدر سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ اُمور اور خطے کی صورت حال سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات زیر بحث آئے۔
'کانفرنس آن انٹریکشن اینڈ کونفیڈینس بلڈنگ مئیرز ان ایشیا' یعنی سیکا میں سیاسی، دفاعی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں اعتماد سازی اور خطے کو درپیش نئے چیلنجز اور خطرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
صدر ممنون حسین اس کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں اور سرکاری میڈیا کے مطابق وہ اس موقع پر خطے میں دہشت گردی سے نمٹنے اور امن و استحکام کے لیے اپنے ملک کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو اجاگر کریں گے۔
صدر ممنون حسین اپنے چینی ہم منصب ژی جنپنگ سے ملاقات کے علاوہ توقع ہے کہ وہ دیگر ایشیائی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں تعلقات کو فروغ کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مذاکرات اور مشاورت کے لیے سیکا کا فورم 1992ء میں قائم کیا گیا تھا جس کے ارکان میں اب 24 ملک اور 13 مبصرین شامل ہیں۔
ابھرتی ہوئی اقتصادی قوت کے طور پر ایشیا کا خطہ دنیا کے لیے ایک خاص توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور یہاں روایتی و غیر روایتی سلامتی کے خدشات سمیت درپیش دیگر چیلنجز کی وجہ سے عالمی طاقتیں بھی اس میں خاص دلچپسی لیتی آ رہی ہیں۔