رسائی کے لنکس

حلب: لڑائی شدت اختیار کر گئی، سولین آبادی کا انخلا


شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ سرکاری افواج کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر زیر کنٹرول علاقے کو کھولنے کے بعد، حلب کے محصور شہر میں پھنسے ہوئے درجنوں خاندان بھاگ نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کئی ہفتوں تک شہر کو بند رکھا گیا تھا، جب کہ دوسری جانب سرکاری افواج کی بم باری جاری رہی۔ اقوام متحدہ کے اہل کار اور امدادی گروپ حکومتِ شام سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ امدادی رسد کی فراہمی کے لیے راستے کھول دیے جائیں، جب کہ اُنھوں نے خبردار کیا ہے کہ محصور علاقے میں اندازاً 300000 افراد کو خوراک کی سنگین کمی درپیش ہے۔

دریں اثنا، بتایا جاتا ہے کہ داعش کے دھڑوں سے نبردآزما امریکی قیادت والے اتحاد نے حلب کے کلیدی شہر کے باہر فضائی حملے کیے ہیں، جہاں شہر کے وسطی علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے شدت پسندوں سے لڑائی جاری ہے۔

امریکی فوج نے اطلاع دی ہے کہ منبج کے قریب 11 فضائی حملے ہوئے ہیں جن میں داعش کے حربی دستوں اور لڑائی کے محاذوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اتحاد نے یہ بھی خبر دی ہے کہ عراق میں نو فضائی حملے کیے گئے، جن میں داعش کو نشانہ بنایا گیا۔

’وائس آف امریکہ‘ کی کُرد سروس نے رپورٹ دی ہے کہ فضائی حملوں کے دوران منبج کے وسطی علاقے میں لڑائی جاری ہے۔ شہر میں ملیشیا داعش کے شدت پسندوں سے لڑ رہی ہے، گلی گلی میں جھڑپیں جاری ہیں، ایسے میں جب اتحادی افواج شہر کے وسطی علاقے میں داعش کے محفوظ ٹھکانے کے قرب و جوار پر اپنا گھیرا تنگ کر رہی ہیں۔

ایک جنگجو نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ جمعے کے روز ہونے والی جھڑپوں کے دوران اُنھوں نے کئی شدت پسندوں کی لاشیں دیکھی ہیں۔ شام میں شروع ہونے والی یہ جھڑپ رات گئے تک جاری رہی۔

ایک اور خبر کے مطابق، امریکی فوج منبج کے قریب اتحادی فضائی کارروائی کے نتیجے میں شہری آبادی پر تیسرے الزام کا جائزہ لے رہی ہے۔

پینٹاگان کے پریس سکریٹری، پیٹر کک نے جمعے کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اِن دعوؤں کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، جو ابھی ’’ابتدائی مرحلے‘‘ میں ہے۔ انسانی حقوق سے وابستہ گروپوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کو ہونے والی فضائی کارروائی میں غلطی سے تقریباً 25 شہری ہلاک ہوئے، جس سے قبل اسی نوعیت کے دو واقعات ہو چکے ہیں جن کی تحقیق پہلے ہی جاری ہے۔
پینٹاگان کے اہل کار نے بتایا کہ فوج کی اپنی اندرونی اطلاع کی بنیاد پر اس واقع کی چھان بین کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ’’اپنے مشن پر عمل درآمد کے لیے ہم ہر روز اپنا کام جاری رکھیں گے، جب کہ ہماری یہ پوری کوشش ہوگی کہ بے گناہ شہریوں کو نقصان نہ پہنچے اور ان کوششوں کے دوران شفافیت اور خود احتسابی کے تقاضے پورے ہوں‘‘۔

XS
SM
MD
LG