خانہ جنگی کے دوران پہلی بار شامی لڑاکا طیاروں نے شمال مشرقی شہر میں کُرد افواج کو نشانہ بنایا، جوابی کارروائی کے طور پر امریکہ نے اپنے طیارے روانہ کیے تاکہ علاقے میں واقع امریکی اتحادی افواج کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
جمعرات کو جب شامی فضائی حملوں کا آغاز ہوا، کُرد اکثریت والے شہر حسکہ سے ہزاروں کی تعداد میں شہری آبادی پناہ کی تلاش میں بھاگ نکلی، جس کے لیے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
سنہ 2011 میں جب سے خانہ جنگی کا آغاز ہوا ہے، کُردوں کے خلاف یہ پہلی شامی فضائی کارروائی ہے جب سرکاری لڑاکا طیاروں نے کُرد اکثریت والے علاقے کو نشانہ بنایا۔
ساتھ ہی یہ شام کی سرکاری افواج اور کُرد فوج کے درمیان فاصلے کی نشاندہی کرتی ہے جو اتحاد سنہ 2014 میں داعش کے لڑاکوں کے شہر میں داخل ہونے کے بعد سے غیر رسمی طور پر برقرار رہا ہے۔
عینی شاہدین نے کہا ہے کہ شامی حکومت کے لڑاکا جیٹ طیاروں نے کُرد گروپ سے تعلق رکھنے والے فوجی ٹھکانوں کو ہدف بنایا۔ یہ بات انسانی حقوق کے امور پر نظر رکھنے والے شامی ادارے نے بتائی ہے جِس کے تحقیق کار سرزمین پر موجود رہتے ہیں۔
پینٹاگان کے ترجمان میجر ایندیان رینکن گیلووے نے کہا ہے کہ جمعرات کو شام کی فضائیہ نے ’’حسکہ کے گرد و نواح میں بَری افواج‘‘ کو نشانہ بنایا۔ تاہم حملوں میں اتحادی افواج کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا، جو خطے میں کارروائی کر رہی ہیں۔
جوابی کارروائی کے طور پر امریکی لڑاکا طیارے فضا میں بلند ہوئے تاکہ اتحادی افواج کو تحفظ فراہم کیا جا سکے، جب کہ پینٹاگان نے روسی حکومت سے رابطہ کیا جو اسد حکومت کی حمایت میں شام میں فضائی حملے کرتی رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ روس نے عندیہ دیا ہے کہ حسکہ کے حملوں میں روسی طیارے ملوث نہیں تھے، جب کہ ’’ہم نے واضح کیا کہ خطرے کی صورت میں، بَری افواج کے دفاع میں اتحادی طیارے کارروائی کریں گے‘‘۔
’وائس آف امریکہ‘ کی ایک وڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ جب جمعہ کو شہر کے مکین بچاؤ کے لیے پناہ کی تلاش میں تھے، شام کے فوجی طیارے شہر کے اوپر چکر لگاتے رہے۔
حسکہ کے مکین عزیز آبے نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’مقامی کُرد افواج کو کمزور کرنے کے لیے وہ (لڑاکا طیارے) مخصوص علاقوں کو ہدف بنا رہے ہیں‘‘۔
مقامی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ فضائی حملوں کے علاوہ، شامی حکومت کی افواج نے شہر میں بھاری دہانے والا اسلحہ استعمال کیا جس میں کم از کم 14 افراد ہلاک، جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔
شامی فوج یا حکومت کے حامی اخبارات نے اِس کارروائی کے بارے میں کوئی بیان شائع نہیں کیا۔ پیپلز پراٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ شام میں اہم کُرد مسلح گروپ نے بتایا ہے کہ دونوں فریق کے مابین ماضی میں بھی جھڑپیں ہوئی ہیں، لیکن پہلی بار حکومت نے کُردوں کے خلاف لڑکا طیاروں کا استعمال کیا ہے۔
ردور زیلی ’وائی پی جی‘ کے ترجمان ہیں۔ اُنھوں نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ ’’(شامی حکومت کی جانب سے) جنگی طیاروں کا استعمال ایسے وقت ہو رہا ہے جب (امریکی حمایت یافتہ) ’وائی پی جی‘ اور ’سیریئن ڈیموکریٹک فورسز‘ نے منبج میں داعش کے خلاف بڑی سطح کی کامیابیاں حاصل کی ہیں‘‘۔