ہیومن رائٹس واچ نے جنیوا میں روایتی ہتھیاروں کے بارے میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شریک ملکوں پر زور دیا ہے کہ شام کے شہری علاقوں پر فضا سے مہلک آتشیں ہتھیار گرائے جانے کے اقدام کی مذمت کی جائے۔
نیویارک میں قائم گروپ نے منگل کے روز کہا ہے کہ شام روس مشترکہ فوجی آپریشن کی جانب گذشتہ نو ہفتوں کے دوران کم از کم 18 بار مہلک آتشیں ہتھیار استعمال کیے گئے، جن میں کم از کم 12 شہری زخمی ہوئے۔
حقوق انسانی کے گروپ نے کہا ہے کہ پانچ جون سے 10 اگست کے دوران فضائی کارروائی کے بعد اُسے تصاویر اور وڈیو رپورٹیں موصول ہوئی ہیں۔
عینی شاہدین اور امدادی کارکنون نے خبر دی ہے کہ اِن حملوں میں شہری آبادی کے پانچ افراد زخمی ہوئے۔
’ہیومن رائٹس واچ‘ نے مقامی سرگرم کارکنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ کم از کم 40دیگر مقامات پر مہلک آتشیں ہتھیار استعمال ہوئے، جن کی تصاویر اور وڈیو فٹیج سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔
حقوق انسانی کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اِن ہتھیاروں سے کیمیائی رد عمل کے طور پر آگ بھڑک اُٹھتی ہے، جس سے اذیت ناک زخم لگتے ہیں جن کا علاج مشکل، جب کہ آگ بجھانا مشکل تر ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ 2013ء جب سے شام میں مہلک آتشیں ہتھیاروں کا استعمال شروع ہوا ہے درجن بھر سے زیادہ ملک اس پر اظہار تشویش اور اِس کی مذمت کر چکے ہیں۔
روایتی ہتھیاروں کے بارے میں بین الاقوامی معاہدے میں ایک شق موجود ہے جس میں مہلک آتشیں ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کی گئی ہے۔ اس پر 113 فریق کے دستخط شامل ہیں، جن میں روس بھی شامل ہے۔
روس نے تسلیم کیا ہے کہ ماضی میں اُس نے شام میں مہلک آتشیں اسلحہ استعمال کیا ہے، لیکن تازہ ترین الزامات کے بارے میں اُس کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
بین الاقوامی مطالبوں کے باوجود، شام نے اِس سمجھوتے پر دستخط نہیں کیے۔