امریکی ریاست میسوری کے علاقے فرگوسن میں ایک سیاہ فام نوجوان کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہرے اور احتجاج کرنے والوں کی پولیس سے جھڑپیں جاری ہیں۔
پولیس حکام نے منگل کو بتایا کہ پیر کو رات دیر گئے بھی مظاہرین کی طرف سے پولیس پر خالی بوتلیں پھینکی گئی اور بعض مقامات پر ان پر فائرنگ بھی ہوئی لیکن ان کے بقول اہلکاروں کی طرف سے تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔
اسٹیٹ ہائی وے پٹرول کے کیپٹن رون جانسن نے صحافیوں کو بتایا کہ " ایک علاقے میں ہمارے لوگوں (اہلکاروں) پر فائرنگ بھی کی گئی جب کہ پولیس نے مظاہرین سے دو بندوقیں اور پٹرول بم کی طرز کا سامان بھی قبضے میں لیا۔"
اکثر مظاہرین زیادہ تر پرامن ہی رہے لیکن وقتاً فوقتاً بعض لوگوں کی طرف سے پولیس پر بوتلیں پھینکنے اور ان سے جھڑپیں کرنے کے واقعات بھی پیش آتے رہے ہیں۔
جانسن کا کہنا تھا کہ بہت سے مظاہرین نے پولیس کی طرف سے منتشر ہونے کے احکامات کو ماننے سے انکار کیا جس کے بعد 31 لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا۔
فرگوسن میں یہ جھڑپیں اور مظاہرے نو اگست کو 18 سالہ سیاہ فاہ مائیکل براؤن کی پولیس اہلکار کی گولی لگنے سے ہلاکت کے بعد شروع ہوئی تھیں۔
ہفتے کی رات کو نافذ کیا جانے والا کرفیو پیر کو اٹھا لیا گیا تھا۔
پیر ہی کو صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ فرگوسن میں نوجوان کی ہلاکت کی چھان بین اور تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر بدھ کو فرگوسن جائیں گے۔