یروشلم میں مسجد اقصٰی کے احاطے میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 14 فلسطینی اور چار اسرائیلی پولیس اہل کاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے فرانس 24 کے مطابق جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب ہزاروں فلسطینی مسلمانوں کے نزدیک تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصٰی میں عیدالاضحیٰ کی نماز کے لیے جمع ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ یہ مقام مسلمانوں اور یہودیوں کے لیے نہایت اہمیت کا حامل اور اسرائیل، فلسطین تنازع کا محور رہا ہے۔
حکام کے مطابق اتوار کے روز یہودیوں کی آمد کا سن کر فلسطینیوں کی جانب سے نعرہ بازی اور پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا گیا۔ جواب میں پولیس نے مظاہرین پر ہلہ بول دیا اور ربر کی گولیاں برسائیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق جھڑپوں میں 14 فلسطینی زخمی ہوئے جب کہ اسرائیلی پولیس نے چار اہل کاروں کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی پولیس نے پہلے تو یہودیوں کو اندر جانے سے روکے رکھا تاہم جھڑپیں شروع ہونے پر انہیں احاطے کے اندر جانے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد ماحول مزید کشیدہ ہو گیا۔ حالات بگڑتے دیکھ کر پولیس نے عبادت کے لیے آئے یہودیوں کو وہاں سے نکال لیا۔
مبصرین کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی حکام کے درمیان معاہدے کے تحت یہودیوں کو احاطے کے اندر داخلے کی اجازت نہیں تاہم حالیہ برسوں میں یہودیوں کی جانب سے اس معاہدے کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی اس خدشے کا اظہار کرتی رہی ہے کہ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس مقدس مقام کے ایک حصے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے تاہم اسرائیل بارہا یہ وضاحت کر چکا ہے کہ اس کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اتوار کو پیش آنے والے ایک اور واقعے میں اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر مسلح فلسطینی کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی علاقے کو تقسیم کرنے والی دیوار کے نزدیک ایک فلسطینی حملہ آور نے اسرائیلی فوج پر حملے کی کوشش کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور ہلاک ہو گیا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق مرنے والی کی شناخت ماروان ناصر کے نام سے ہوئی ہے اور اس کی عمر 25 سال ہے تاہم اس کے کسی شدت پسند تنظیم سے روابط کے شواہد نہیں ملے۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ہفتے کے روز بھی فائرنگ کے ایک واقعے میں چار فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔