بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بارہ مولہ میں سکیورٹی فورسز اور مشتبہ عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ میں ایک شخص ہلاک جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک سکیورٹی اہل کار کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق شمالی کشمیر کے ضلع بارہ مولہ میں ہونے والی اس جھڑپ کو حکام کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم ہونے کے بعد پہلا پرتشدد واقعہ قرار دے رہے ہیں۔
جھڑپ میں ایک سیکورٹی اہل کار کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی پر بھارتی کشمیر میں عسکریت پسندوں نے مسلح جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلح جدوجہد کا آغاز 80 کی دہائی میں ہوا تھا۔ اس کے بعد سے لے کر اب تک کشمیر کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بھارتی حکومت مسلح تحریک کی پشت پناہی کا الزام پاکستان پر عائد کرتی رہی ہے تاہم پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے عوام کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔
بھارت نے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-اے کو ختم کر دیا تھا۔ جس کے بعد جموں و کشمیر کے رہائشیوں کے علاوہ دیگر افراد بھی یہاں جائیداد خریدنے اور سرکاری ملازمتوں کے مجاز ہوں گے۔
ممکنہ احتجاج کے پیش نظر بھارت نے جموں و کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کیے اور وادی میں موبائل فون سروس، انٹر نیٹ، ذرائع ابلاغ کی بندش سمیت دیگر پابندیاں عائد ہیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 16 روز گزر جانے کے باوجود حالات معمول پر نہیں آ سکے ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے پیر کو تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم والدین نے بچوں کو اسکول بھیجنے سے گریز کیا۔
چند روز قبل حکام کی جانب سے نقل و حرکت پر عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی جس کے بعد لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور مختلف علاقوں میں جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
سیکورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر پیلٹ گن کے استعمال سے درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات تھیں۔
بھارت کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پانچ اگست کے اقدامات کے بعد مجموعی طور پر جموں و کشمیر کی صورت حال پُر امن رہی ہے۔
بھارتی حکومت کے ترجمان روہت کنسال کے مطابق وادی میں بتدریج مواصلاتی پابندیاں ہٹائی جا رہی ہیں۔ ان کے بقول اس عرصے کے دوران جموں و کشمیر میں کوئی بڑا احتجاجی مظاہرہ یا پرتشدد واقعہ رونما نہیں ہوا۔
دوسری جانب پاکستان نے بھارت کے حالیہ فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔