کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے اثرات اب موسموں پر نمایاں ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ کہیں گرمی ماضی کے ریکارڈ توڑتی نظر آ رہی ہے تو کہیں شدید بارشوں اور سیلابوں نے تباہی مچا دی ہے۔ اور کہیں خشک سالی یہ رنگ دکھا رہی ہے کہ بوند بوند کو ترستی آبادیاں پانی کی تلاش میں دوسرے علاقوں کی جانب نقل مکانی کر رہی ہیں۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے براعظم امریکہ اور یورپ گرمی کی شدید لپیٹ میں ہیں۔ ان علاقوں میں بھی جہاں گرمیوں میں موسم معتدل رہتا ہے، چوٹی سے ایڑی تک پسینہ بہہ رہا ہے اور جن گھروں میں پنکھے بھی نہیں ہوا کرتے تھے وہاں لوگ دھڑا دھڑ ائیر کنڈیشنر لگوا رہے ہیں۔
فضا میں نمی کی سطح گرنے اور تیز ہوائیں چلنے سے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھنے کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ان دنوں امریکہ کی کئی ریاستوں، کینیڈا اور روس کے جنگلات میں آتش زدگی کی خبریں آ رہی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس کے علاقے سائبیریا میں 7 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات میں آگ بھڑک رہی ہے۔ یہ علاقہ سائیبریا کے یاقوتیا ریجن کے شمال مشرق میں واقع ہے۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ اب تک لگ بھگ 15 لاکھ ہیکٹر پر محیط جنگلات جل کر راکھ ہو چکے ہیں۔ آگ بجھانے کے لیے 2000 سے زیادہ فائر فائٹر دن رات کام کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آگ کا دائرہ اتنا وسیع اور شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس پر قابو پانے کا امکان محدود ہو گیا ہے اور یہ سلسلہ اگست کے وسط تک جاری رہ سکتا ہے جب موسم بدلنا شروع ہو جاتا ہے۔
امریکہ میں جنگلات میں بھڑکنے والی آگ کی صورت حال سائبیریا سے مختلف نہیں ہے۔ ریاست کیلی فورنیا کے سیرا نیواڈا کے علاقے میں موسم انتہائی خشک ہے اور شدید گرمی کی لہر وہاں جنگلات میں لگی آگ کو مزید پھیلنے میں مدد اور فائر فائٹرز کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔
الپائن کاؤنٹی میں، جہاں تقریباً 158 کلومیٹر کے علاقے میں آگ پھیلی ہوئی ہے، آبادیاں نقل مکانی کر رہی ہیں۔ کیونکہ آگ بجھانے کی کوششوں کے باوجود مزید جنگلات اس کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں بھی یہ علاقے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ کا سامنا کر چکے ہیں۔
موسمیات کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جنگلات میں آتشزدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ان کے وسیع ہوتے ہوئے دائرے کا سبب کرہ ارض کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہے، جس کی زیادہ تر وجہ کاربن گیسوں کے اخراج پر قابو پانے میں ناکامی ہے۔
جنگلات کی آگ کے مزید واقعات کینیڈا میں رونما ہو رہے ہیں جہاں مغربی صوبے برٹش کولمبیا نے آتشزدگی کے دائرے میں اضافے کے بعد منگل کے روز ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا گیا۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شدید گرم موسم اور تیز ہواؤں کے باعث آنے والے دنوں میں جنگلات کی آگ مزید پھیل سکتی ہے۔
برٹش کولمبیا کے عوامی حفاظت کے وزیر مائیک فرن ورتھ نے کہا ہے کہ آگ کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور خراب ہوتے ہوئے موسم کے سبب ہمیں ایمرجنسی نافذ کرنی پڑی ہے۔
ایمرجنسی کے تحت منگل کے روز 5700 افراد کو فوری طور پر علاقہ چھوڑنے کے احکامات دیے گئے ہیں جب کہ مزید 32 ہزار افراد سے کہا ہے کہ آگ بڑھنے کی صورت میں وہ علاقہ چھوڑنے کے لیے تیار رہیں۔
جنگلات میں لگی ہوئی آگ سے اٹھنے والے دھوئیں نے برٹش کولمبیا کے 3000 مربع کلومیٹر علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جب کہ تین ہزار سے زیادہ فائرفائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔
کینیڈا اور امریکہ کے مغربی ساحلی علاقوں کے جنگلات میں جون کے آخر میں آنے والی گرمی کی شدید لہر کے باعث آگ بھڑکنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی اس لہر کا تعلق آب و ہوا کی تبدیلی سے ہے۔
دوسری جانب شدید موسم غیر معمولی بارشوں اور سیلابوں کا سبب بن رہے ہیں۔ جس کا تازہ ترین ہدف چین کا شہر جنگ جو بنا ہے۔ اس علاقے میں کئی دنوں کی شدید بارشوں کے بعد سیلاب آ گیا ہے اور 25 افراد کے ہلاک ہونے کا اطلاع ہے۔
بارشوں سے صوبے ہنان کے صدر مقام کی سٹرکیں اور اس پر کھڑی ہوئی گاڑیاں بہہ گئیں۔ سیلاب نے شہر کے سب وے اور ٹرانسپورٹ سسٹم کو شدید نقصان پہنچایا۔
بارشوں سے ڈیموں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔ یولانگ شہر کے قریب واقع یٹن ڈیم میں 20 میٹر کا شگاف پڑ گیا ہے جس سے اس کے تباہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ حکومت نے علاقے سے ایک لاکھ افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچا دیا ہے۔
اس سال موسم گرما میں شدید موسم کے نتیجے میں بارشوں او ر سیلابوں سے صوبے سچوان میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے جب کہ ہزاروں کو علاقے سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔
ماحولیات سے متعلق ایک بین الاقوامی تنظیم گرین پیس انٹرنیشنل کے عہدے داروں نے چین کو انتباہ کیا ہے کہ شہروں کی تیزی سے توسیع کے نتیجے میں اسے موسموں کے بڑھتے ہوئے سانحات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس سے قبل حال ہی میں یورپ اور جاپان میں شدید بارشوں اور سیلابوں سے بڑے پیمانے جانی اور مالی نقصانات ہو چکے ہیں۔