رسائی کے لنکس

آسٹریلوی جنگلات میں آگ کی وجہ موسمیاتی تبدیلی


A firefighter keeps an eye on a controlled fire as they work at building a containment line at a wildfire near Bodalla, Australia, Sunday, Jan. 12, 2020.
A firefighter keeps an eye on a controlled fire as they work at building a containment line at a wildfire near Bodalla, Australia, Sunday, Jan. 12, 2020.

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے جنگلات میں شدید آگ کی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو اس آگ کی شدت 30 فیصد کم ہوتی۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق رائل نیدرلینڈز میٹرولوجیکل انسٹی ٹیوٹ نے کی ہے۔ اس تحقیق کی قیادت کرنے والے گریٹ یان وین کا کہنا تھا کہ ’’ہم پورے یقین سے 30 فیصد کی بات کررہے ہیں۔ ہم اس کا سائنسی بنیادوں پر دفاع کرسکتے ہیں۔‘‘

ان کے مطابق آسٹریلیا پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ ان کے بارے میں جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہوگی۔

اخبار کے مطابق پچھلے سال آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ شدید گرمی اور خشک موسم کی وجہ سے بھڑکی۔ اس کی وجہ سے 34 افراد ہلاک ہوئے، چھ ہزار سے زیادہ گھر تباہ ہوئے اور پانچ کروڑ ایکڑ پر پھیلے جنگلات جل کر راکھ ہوگئے۔

ڈاکٹر وین کے مطابق جنگلات کی آگ پر تحقیق پیچیدہ کام ہے کیونکہ اس میں صرف گرمی نہیں بلکہ ہوا، خشکی اور دیگر عوامل بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔

تحقیق کرنے والوں کے مطابق انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جانچنے کے لیے پیمائش کا ایسا طریقہ استعمال کیا جسے فائر ویدر انڈیکس کہتے ہیں۔ اس انڈیکس کے تحت دسمبر اور جنوری کے دوران آسٹریلیا میں لگی آگ کے اعداد و شمار کو جانچا گیا۔

اس انڈیکس کے مطابق سنہ 1900 کے مقابلے میں اس آگ میں 30 فیصد زیادہ شدت تھی۔ اس کی وجہ فضا میں گزشتہ 120 سال میں کاربن ڈائی آکسائڈ کا اضافہ ہے۔

یورپین ریسیرچ سینٹر میں کام کرنے والے بنجامن سینڈرسن نے نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے اس تحقیق کے نتائج سے اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’انتہائی زیادہ درجہ حرارت آگ لگنے کے خدشے کو بڑھاتا ہے۔‘‘

لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس آگ کی وجہ سے پہلے سے موجود سائنس کے ماڈلز میں یہ خامی نظر آئی کہ وہ فوری طور پر اس آگ اور موسمیاتی تبدیلی میں تعلق نہ دیکھ سکے۔

XS
SM
MD
LG