امریکہ کی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گردوں کی حیاتیاتی اور دیگر تباہ کن ہتھیار تیار اور استعمال کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہورہا ہے۔
حیاتیاتی ہتھیاروں سے متعلق 1972ء میں طے پانے والے معاہدے پر غور کے لیے اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام جنیوا میں جاری بین الاقوامی اجلاس سے بدھ کو خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ حیاتیاتی ہتھیاروں سے سے لاحق خطرات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اپنے خطاب میں سیکرٹری کلنٹن نے نشان دہی کی کہ حیاتیاتی ہتھیار ماضی میں بھی انسانی آبادیوں کے خلاف استعمال کیے جانے کی مثالیں موجود ہیں۔
انہوں نے اس ضمن میں 1990ء کی دہائی میں ٹوکیو کے زیرِ زمین ریل نظام پہ 'اینتھریکس' سفوف اور تابکار گیسوں کے حملے اور 2001ء میں امریکہ میں 'اینتھریکس' کے ذریعے مختلف افراد کو نشانہ بنائے جانے کا تذکرہ کیا جس میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کے بقول اسی برس افغانستان میں موجود اتحادی افواج کو اس بات کا علم ہوا کہ القاعدہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی کوششیں کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس بھی القاعدہ کی عرب شاخ 'القاعدہ اِن عریبین پینی سولا' نے 'مائیکرو بیالوجی' اور 'کیمسٹری' کے مضامین میں اعلیٰ تعلیم پانے والے "بھائیوں" سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تیار کرنے کی اپیل کی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والا مٹیریل بآسانی دستیاب ہوتا ہے اور اس کے جائز استعمال کی گنجائش موجود ہونے کے باعث اس کے حصول کا مقصد جاننا بہت مشکل ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے اجلاس کے شرکا پر معاہدے میں شامل سالانہ جائزے کے نظام کومزید موثر بنانے پر زور دیا تاکہ مختلف ممالک حیاتیاتی مٹیریلز کا غلط استعمال روکنے کے لیے کیے جانے والے ایک دوسرے کے اقدامات سے استفادہ کرسکیں۔