امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن نے افریقی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ لیبیا کے حکمران معمر قذافی سے قطعِ تعلق کرتے ہوئے وہاں سرگرم باغیوں کی پشت پناہی کریں۔
پیر کے روز ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا میں افریقی ممالک کی نمائندہ تنظیم 'افریقی یونین' کے مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری کلنٹن نے افریقی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ معمر قذافی سے مطالبہ کریں کہ وہ باغیوں کے ساتھ جنگ بندی قبول کرتے ہوئے اقتدار سے علیحدہ ہوجائیں۔
امریکی سیکریٹری خارجہ نے افریقی ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے ہاں تعینات صدر قذافی کے حامی لیبیائی سفارت کاروں کو بے دخل کردیں اور لیبیا کی حزبِ مخالف کے نمائندہ اتحاد 'عبوری قومی کونسل' کی حمایت کریں۔
کلنٹن نے خبردار کیا کہ اگر قذافی بدستور اقتدار میں رہے تو ہزاروں کی تعداد میں پناہ گزین لیبیا سے دیگر ممالک کا رخ کرتے رہیں گے جس سے خطے میں عدم استحکام کی صورتِ حال مزید ابتر ہوجائےگی۔ ان کے بقول ایسی کسی بھی صورتِ حال کے نتائج لیبیا کے پڑوسی ممالک کو بھگتنے ہونگے۔
ایتھوپیا سیکریٹری کلنٹن کے چار ملکی دورہ کا آخری اسٹاپ ہےجہاں انہیں منگل کے روز وزیرِاعظم میلس زیناوی سے ملاقات کرنے کے علاوہ دارالحکومت عدیس ابابا میں کئی مقامات کا دورہ کرنا تھا۔
تاہم نزدیکی افریقی ملک اریٹیریا کے ایک آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ کے باعث اپنا سفری منصوبہ متاثر ہونے کے اندیشہ کے تحت سیکریٹری کلنٹن نے ایتھوپیا کا دورہ مختصر کرتے ہوئے پیر کے روز ہی وطن واپس روانہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق راکھ کے گہرے بادلوں کے باعث ایتھوپین حکام عدیس ابابا کا ہوائی اڈہ بند کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
سیکریٹری کلنٹن چار ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات پہنچی تھیں جہاں ہونے والی ایک کانفرنس کے دوران امریکہ، اٹلی اور فرانس سمیت کئی دیگر ممالک نے لیبیا کے باغیوں کیلیے 1ء1 ارب ڈالرز کی امداد کی فراہمی کا اعلان کیا تھا۔
عرب امارات کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ نے افریقی ممالک زیمبیا اور تنزانیہ کا بھی دورہ کیا تھا۔