رسائی کے لنکس

’پاکستان میر ے دل کے قریب ہے‘


واشنگٹن میں پاکستانی وزیرِ خارجہ کی امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن سے ملاقات
واشنگٹن میں پاکستانی وزیرِ خارجہ کی امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن سے ملاقات

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز اور دوسرے اعلیٰ فوجی حکام بھی بات چیت میں شامل ہیں جب کہ امریکہ وفد بھی سویلین اور اعلیٰ فوجی عہدے داروں پر مشتمل ہے۔

پاکستان اور امریکہ کے اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان دو روزہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کا بدھ کو واشنگٹن میں باضابطہ آغاز ہو گیا ہے۔ وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والے ان پہلے مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکی وفد کی سربراہی ہلری کلنٹن کر رہی ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز اور دوسرے اعلیٰ فوجی حکام بھی بات چیت میں شامل ہیں جب کہ امریکہ وفد بھی سویلین اور اعلیٰ فوجی عہدے داروں پر مشتمل ہے۔

بات چیت شروع کرنے سے پہلے اپنے افتتاحی کلمات میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملک طویل عرصے سے اس ملاقات کے منتظر تھے اور اسے ممکن بنانے کے لیے امریکی اور پاکستانی عہد ے دار کئی ماہ سے مشترکہ طور پر کوششیں کر رہے تھے۔ ہلری کلنٹن نے کہا کہ پہلی مرتبہ وزرائے خارجہ کی سطح پر ان مذاکرات کا انعقاد انہیں کامیاب بنانے کے لیے امریکی حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے اس مرکزی کردار کو تسلیم کرتا ہے جس کا مقصد علاقائی سلامتی اور خوش حالی کو فروغ دینا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کا استحکام اور خوشحالی سب کے بہترین مفاد میں ہے اور اس کی جدوجہد امریکہ کی جدوجہد ہے۔ بقول ہلری کلنٹن کے ’پاکستان میر ے دل کے قریب ہے۔‘

انھوں نے پاکستانی فوج کی انتہا پسندی کے خلاف کوششوں اور قربانیوں کی ایک بار پھر تعریف کی اور طالبان کے اہم کمانڈروں کی پاکستان میں گرفتاری کا ذکر بھی کیا۔

وزیر خارجہ قریشی نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ وزرائے خارجہ سطح کے ان مذاکرات نے وسیع البنیاد اور طویل المدتی پاک امریکہ شراکت قائم کرنے کی کے لیے ’عظیم اُمید اور موقع‘ فراہم کیا ہے۔ انھوں دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایک بار پھر اس اُمید کا اظہار کیا کہ توانائی کے اہم ذرائع تک پاکستان کو بلا امتیاز رسائی حاصل ہو گی تاکہ اقتصادی اور صنعتی ترقی کے سے متعلق طے کیے گئے مقاصد کو حاصل کر سکے۔

بظاہر پاکستانی وزیر خارجہ کا اشارہ سویلین نیوکلئیر ٹیکنالوجی کی طرف تھا جو امریکہ بھارت کو ایک معاہد ے کے تحت فراہم کر رہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’امریکہ پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ ہے اور آپ جو لڑائی لڑ رہے ہیں کیوں کہ اس کے نتائج کے اثرات نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ علاقے اور دنیا پر ہوں گے۔‘

اُنھوں نے کہا کہ توانائی، پانی اور بجلی کے بحران پر مذاکرات میں ترجیحی بنیادوں پر بات چیت ہو گی کیوں کہ یہ وہ ہنگامی مسائل ہیں جن کا پاکستانی عوام کو سامنا ہے۔ لیکن انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے یہ دور یہیں ختم نہیں ہو جائے گا بلکہ یہ ٹھوس اور بات چیت جاری رکھنے کے سلسلے کا پہلی کڑی ہے اور اس کے بنیادی محرک عام لوگوں کی فلاح بہبود کی راہ تلاش کرنا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیوں اور عدم اعتماد میں اضافہ ہوا ہے جسے کم کرنے کے لیے انھوں نے وزیر خارجہ قریشی کے ساتھ سخت محنت کی ہے تاکہ دو طرفہ تعلقات کے نئے باب کا آغاز کیا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG