رسائی کے لنکس

کوئلے کی کان میں دھماکا، پانچ افراد ہلاک


کوئلے کی کان میں دھماکا، پانچ افراد ہلاک
کوئلے کی کان میں دھماکا، پانچ افراد ہلاک

بلوچستان کے ضلع بولان میں کوئلے کی ایک کان میں دھماکے سے کم ازکم پانچ کان کُن ہلاک اورچار زخمی ہو گئے۔ امدادی کارکنوں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو کوئٹہ کے سرکاری ہسپتال میں منتقل کردیا ہے جہاں ایک مزدور کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔

چیف انسپکٹر مائنز فاروق احمد نے ”وائس آف امریکہ“ کو بتایا کہ یہ حادثہ صوبائی دارالحکومت سے 80 کلو میٹر دور مارواڑ میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ایک نجی کمپنی کی کان میں پیش آیا اور دھماکے کے وقت نو مزدور چار ہزار فٹ نیچے کوئلہ نکالنے میں مصروف تھے۔ ان کے مطابق دھماکے کی وجہ کان کے اندر میتھین نامی گیس کا اخراج تھی۔

زخمی ہونے والے ایک شخص رحمان زادہ نے بتایا کہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں حکومت اور مالکان کی جانب سے حفاظتی آلات اور سامان فراہم نہیں کئے جاتے اور نہ ہی کان کے اندر زہریلی گیسوں کے اخراج کے لیے راستہ بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے کان کُنوں کی زندگیاں داؤ پر لگی رہتی ہیں۔

مائنز ورکرز ایسوسی ایشن کے صدر نور محمد لالہ نے بھی الزام لگایا ہے کہ کانوں کے مالکان اور سرکاری حکام کو بار بار یادہانی کے باوجود مزدوروں کی حفاظت کے لیے ضروری آلات اور حادثات کے وقت جان بچانے کے لیے ضروری تربیت نہیں دی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں کوئلے کی صنعت سے اندازاََ 50 ہزار مزدور وابستہ ہیں جن کی اکثریت صوبہ سرحد کے ضلع سوات، دیر اور باجوڑ سے تعلق رکھتی ہے۔ گذشتہ سال صوبے کے مچھ کے علاقے میں کوئلہ کی ایک کان میں پیش آنے والے حادثے میں 14 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے تھے جب کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال بلوچستان میں کان حادثات کے دوران مجموعی طور پر 30 مزدور ہلاک ہوئے۔

صوبائی حکام کا دعویٰ ہے کہ سرکاری کانوں میں مزدوروں کو مناسب آلات اور تربیت کا بندوبست کیا جاتا ہے لیکن زیادہ تر کانیں نجی کمپنیوں کی زیر نگرانی کام کرتی ہیں جہاں کان کنوں کو کام کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا انہی کی ذمہ داری ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق کوئلے کی زیادہ تر کانیں دور دراز علاقوں میں واقع ہیں اور بلوچستان میں سکیورٹی کی خراب صورت حال کے باعث متعلقہ حکام کے لیے ان علاقوں میں باقاعدگی سے جا کرحالات کا جائزہ لینا خاصا مشکل کام ہے۔


XS
SM
MD
LG