کولوراڈو تھیٹر شوٹنگ کے واقع میں ملوث مجرم کی تین روزہ سزا کے تعین کی سماعت شروع ہوئی، جنھیں ضمانت کے بغیر عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ اُن کے خلاف ڈینور کے قریب فلم تھیٹر میں گولیاں چلانے کا الزام ثابت ہو چکا ہے، جس میں 12 افراد ہلاک اور 70 زخمی ہوئے تھے۔
جج کارلوس اے سیمئور جونیئر ہولمس کو باضابطہ طور پر عمر قید کی سزا سنائیں گے، جِن کے خلاف قتل عمد کے مجموعی طور پر 24 الزامات ثابت ہوچکے ہیں۔
پیر کو شروع ہونے والی سہ روزہ سماعت کے دوران کم ازکم 100 افراد شہادتیں درج کرائیں گے۔ اس ہفتے سامنے آنے والی شہادتوں کی مدد سے جج ہومس کے خلاف 141 دیگر الزامات پر سزاؤں کا تعین ہوگا، جن میں قتل کی کوشش، ہتھیار رکھنے اور استعمال پر الزامات شامل ہیں۔
گذشتہ ماہ، ایک جیوری نے ہومس کو قصور وار ٹھہرایا۔ کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے 27 برس کے اِن سابق نیورو سائنس گرجوئیٹ کو جولائی 2012ء میں مضافاتی علاقے میں واقع ایک تھیٹر میں گولیاں چلانے کا جرم ثابت ہوچکا ہے۔ ہومس نے اُس وقت گولیاں چلائیں جب لوگ بیٹمن کی فلم، ’دِی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران پولیس شہادتوں میں بتایا گیا کہ رات گئے کے شو کے لیے، ہومس نے ٹکٹ خریدا اور وہ پہلی صف میں بیٹھے۔ بیس منٹ فلم کا پریمئر دیکھنے کے بعد، وہ تھیٹر سے باہر چلا گیا اور پھر سنیما میں داخل ہوا۔ اب وہ سیاہ رنگ کے کپڑوں میں ملبوس تھا۔ آتے ہی، اُس نے گیس کے دو کنستر فلم بینوں کی جانب پھینکے، پھر 12 گیج کی شوٹ گن، حملے میں استعمال ہونے والی ایک نیم خودکار رائفل اور پوائنٹ 40 کلیبر کے ہینڈگن سے فائر کھولا۔ پولیس کے مطابق، ہومس نے 76 گولیاں چلائیں۔
چار ماہ کے مقدمے کی کارروائی کے دوران، عدالت کی جانب سے تعینات کردہ دو سائکیاٹرسٹ نے اپنی شہادتوں میں بتایا کہ ہومس کا دماغی توازن درست نہیں، جب قتل کی منصوبہ بندی کے وقت وہ صحیح الدماغ تھا۔
وکیل صفائی کے مطابق، ہومس نفسیاتی عارضے میں مبتلہ تھا، جس کے باعث اُنھیں قانونی شکنجے میں نہیں لایا جاسکتا۔
تاہم، جیوری نے دماغی عارضے کی دلیل مسترد کرتے ہوئے، 16 جولائی کو 165 الزامات میں ہومس کو قصوروار ٹھہرایا۔ اس سے قبل، اسی ماہ، اُنھیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس سے قبل جیوری موت کی سزا کے اتفاق رائے سے تعین میں ناکام رہا تھا۔