عراقی فوج نے بغداد کے قریب واقع فلوجہ کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے پیر کو بھرپور فوجی کارروائی شروع کی ہے۔
اگلے محاذ پر موجود ایک افسر نے خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کو بتایا کہ ایک فوجی دستہ شہر میں پیش قدمی کی کوشش کر رہا ہے اور فلوجہ کے جنوبی ضلع نعیمیہ میں دھماکوں اور گولیوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
عراقی فوج نے شیعہ ملیشیا کی حمایت سے 23 مئی کو فلوجہ کا قبضہ چھڑانے کے لیے کارروائی شروع کی تھی۔ پہلے انہوں نے بغداد سے 50 کلومیٹر مغرب میں واقع شہر کے گرد محاصر تنگ کیا اور اب براہ راست حملے شروع کیے ہیں۔
جنوری 2014 میں فلوجہ وہ پہلا شہر تھا جس پر شدت پسندوں نے قبضہ کر لیا تھا اور اس کے چھ ماہ بعد شام اور عراق میں زیر قبضہ علاقوں میں اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا۔
شہر کی طرف پیش قدمی شروع ہونے کے بعد وہاں محصور شہریوں کی حالت زار کے بارے میں تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان میں سے 800 وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ کئی ہزار ابھی شہر میں میں موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ اسے شہریوں کے ساتھ خوفناک سلوک کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
امدادی اداروں نے کئی مرتبہ شہریوں کو شہر سے بحفاظت نکلنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
جو خاندان شہر سے نکلنے میں کامیاب ہوئے انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ رکھا گیا ہے۔ مردوں اور لڑکوں کو سکیورٹی سکریننگ کے مزاکر میں لے جایا گیا۔
بغداد میں دو سال تک داعش کے زیر قبضہ رہنے والے فلوجہ کے رہائشیوں کے بارے میں بہت شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ ان کے بارے میں شبہ ہے کہ انہیں برین واش کیا گیا ہے اور انہیں خصوصی کیمپوں میں رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
فلوجہ چھ ماہ سے محاصرے میں ہیں جہاں بہت کم ادویات اور خوراک شہر میں داخل ہوئی۔