بین الاقوامی اتحاد کے ترجمان نے جمعہ کو بتایا کہ فلوجہ میں کی جانے والی فضائی کارروائی میں داعش کے شدت پسند گروپ کا ایک کمانڈر مارا گیا ہے۔ اتحاد عراق اور شام میں داعش کے جنگجوؤں سے نبردآزما ہے۔
کرنل اسٹو وارن نے بغداد سے ٹیلی کانفرنس میں بتایا ہے کہ اتحاد نے دو روز قبل فلوجہ میں داعش کے کمانڈر ماہر البلاوی کو نشانہ بنایا۔
اُنھوں نے بتایا کہ اتحاد کو شدت پسندوں کے ہیڈ کوارٹرز اور شہر میں بلاوی کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔
وارن کے بقول ’’یہ مقامی طور پر موصول ہونے والی خفیہ اطلاع تھی۔ ہم نے فوری طور پر اِس پر کام کرتے ہوئے ایک مؤثر کارروائی کی‘‘۔
وارن نے بتایا کہ گذشتہ چار دِنوں کے دوران اتحاد نے فلوجہ پر 20 فضائی کارروائیاں کیں جن میں دشمن کے 70 سے زائد جنگجو ہلاک کیے جا چکے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ شہر کو آزاد کرانے کے لیے نبردآزما عراقیوں کی مدد کے لیے التقدم ہوائی اڈے پر تعینات اتحادی افواج، جو تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، مدد فراہم کر رہی ہیں۔
ہزاروں افواج جن میں عراقی فوج، پولیس اور سنی قبائل کے مسلح افراد اور انسداد دہشت گردی کے عراقی ادارے (سی ٹی ایس) کے ارکان شامل ہیں داعش کے اندازاً 1000 عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں، جنھوں نے اپنے آپ کو قلع بند شہر میں بند کرکے رکھا ہوا ہے جس کے گِرد خندقیں اور بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں۔
شیعہ ملیشیا گروپ بھی لڑائی میں ملوث ہے۔ تاہم اُن کا کہنا ہے کہ وہ شہر سے دور رہیں گے۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ امریکی جنرل جو ڈنفورڈ نے گزشتہ ہفتے ’وائس آف امریکہ‘ اور دیگر صحافیوں کو نمائندوں کو بتایا تھا کہ عراقی اس امکان سے نمٹنے کی کوشش میں ہیں کہ فلوجہ سے بغداد پر حملہ نہ کیا جا سکے، جو کہ 70 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے۔
ڈنفورڈ کے بقول ’’قربت کے باعث یقینی طور پر خطرہ لاحق ہے۔ اس بنا پر خطرے کو ناکام بنانے کے لیے عراقی مناسب اقدام کر رہے ہیں تاکہ دشمن کو فلوجہ تک محدود رکھا جاسکے‘‘۔
وارن نے بتایا کہ فلوجہ میں 50000 سے زیادہ شہری موجود ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اِن شہریوں کو محفوظ بنانا عراقی حکومت کی ’’اولین ترجیح ہے‘‘۔