صدر براک اوباما کی طرف سے کیوبا میں خلیج گوانتانامو کے حراستی مرکز کو بند کرنے کا اعلان چند روز میں متوقع ہے مگر ریپبلکن اکثریت والی کانگریس نے اس منصوبے کی سب سے اہم شق کو مسترد کر دیا ہے جو اس منصوبے پر عمل کے لیے ضروری ہے۔
منگل کو سینیٹ نے ’نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ‘ کی حتمی منظوری دی جس میں کہا گیا ہے کہ گوانتانامو میں زیر حراست مشتبہ دہشت گردوں کو امریکی سرزمین پر قید کے لیے منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ اس قانون کو ایوان نمائندگان پہلے ہی منظور کر چکا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا کہ ’’بدقسمتی سے یہ موجودہ حالات کو برقرار‘‘ رکھنے کا اقدام ہے مگر ان کے بقول اس سے انتظامیہ اس مرکز کو بند کرنے کی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
کانگریس میں صدر کے کچھ قریبی حلیف بھی نئے قانون کو وائٹ ہاؤس کے مقاصد کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔
خارجہ امور کی کمیٹی میں اہم ڈیموکریٹک رکن سینیٹر بین کارڈن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’یہ (قانون) قدغن عائد کرتا ہے۔ اب یہ تعین کرنا مشکل ہو گا کہ باقی زیر حراست افراد کے ساتھ کیا کیا جائے۔‘‘
صدر براک اوباما کے 2008 میں عہدہ صدارت سنبھالنے کے سات سال بعد ان کی انتظامیہ گوانتانامو میں زیر حراست درجنوں افراد کو رکھنے کے لیے ملک میں انتہائی سکیورٹی والی جیلوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ صدر اوباما نے عہدہ صدارت سنبھالتے وقت گوانتانامو مرکز بند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ان افراد کے بارے میں خیال ہے کہ وہ خطرناک ہیں اور انہیں رہا نہیں کیا جا سکتا۔
11 ستمبر 2001 میں امریکہ پر حملوں کے بعد تعمیر کیے جانے والے حراستی مرکز میں موجود مشتبہ افراد کی تعداد 800 سے کم ہو کر اب 100 رہ گئی ہے۔
اوباما انتظامیہ اور بہت سے ڈیموکریٹک قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ مرکز امریکہ کی عالمی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے اور دہشت گرد گروہوں میں بھرتیوں کا ایک بہانہ ہے۔ انہوں نے ان دلائل کو مسترد کر دیا کہ انتہائی سکیورٹی والی جیلوں میں قید مشتبہ دہشت گرد امریکہ کے اندر کسی خطرے کا باعث ہوں گے۔
توقع ہے کہ صدر اوباما اس قانوں پر دستخط کر دیں گے اگرچہ ان کی انتظامیہ گوانتانامو کو بند کرنے کا منصوبہ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے بعد مقننہ اور انتظامیہ کے درمیان ایک اور محاذ آرائی شروع ہونے کی توقع ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گوانتانامو کو سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے ایک انتظامی حکمنامے کے تحت کھولا تھا اور اگر اس کے قیدیوں کو کہیں اور منتقل کر دیا جائے تو اسے بند کرنے کے لیے صدر اوباما کی طرف سے ایک انتظامی حکمنامہ کافی ہو گا۔
تاہم ریپبلکن پارٹی کے ارکان صدر اوباما کی جانب سے یک طرفہ کارروائی کے اختیار کو مسترد کرتے ہیں۔