اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شرم الشیخ میں آب و ہوا پر بین الاقوامی کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ اس وقت پاکستان کی بھرپور مدد کرے جسے سیلابوں سے شدید نقصان پہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان کے اپنے دورے میں سیلاب زدہ علاقے میں زندگیوں کا نقصان، روزگار کا نقصان، فصلوں کا نقصان اور اس کے لوگوں کی زندگیوں پر ڈرامائی اثرات کا مشاہدہ کیا ہے۔
سیکرٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو اس بین الاقوامی کانفرنس کے لیے پاکستان کے ساتھ منسلک ہونے پر فخر ہے جس میں ہم المناک واقعات سے متاثر ہونے والے ملکوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے بڑے پیمانے پر مدد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ اگر کسی کو سیلاب سے ہونے والے نقصان اور تباہی کے بارے میں شک ہے تو وہ اسے آ کر دیکھ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کو اس چیز کو محسوس کرنے اور اس سے نمٹنے کے لیے ایک واضح روڈ میپ بنانے کی ضرورت ہے جس میں ادارہ جاتی فریم ورک اور مالی وسائل کی تشکیل شامل ہو۔
مصر میں آب وہوا پر سالانہ سربراہی اجلاس میں انتونیو گوتریس نے عالمی رہنماؤں پر بہت زیادہ باہمی تعاون پر زور دیا ہے ۔ گوتریس نے عالمی یکجہتی کے معاہدے پر زور د یتے ہوئے خاص طور پر امریکہ اور چین کی طرف اشارہ کیا کہ وہ آب وہوا کے مسائل پر مل کر کام کریں۔
100ے زیادہ عالمی رہنما بد تر ہوتے ہوئے ایک ایسے مسئلے پر بات کر رہے ہیں جسے سائنس دان کر ہ ارض کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہیں۔ اس بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کے باوجود اکثر مبصرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیش نظر اس مسئلے پر پیش رفت کافی مشکل ہو گی ۔
پیر کو تقریباً 50 سربراہان مملکت یا حکومتیں مصر میں آب و ہوا پراعلیٰ سطحی بین الاقوامی مذاکرات کے پہلے دن گفتگو کر رہی ہیں، جب کہ آنے والے دنوں میں کرہ ارض کو عالمی حدت کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے بچانے کے لیے مزید مذاکرات ہوں گے۔
قومی رہنماؤں کی گفتگو کا زیادہ تر مرکز ان کے اپنے ملک میں آب و ہوا کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے باعث شدید موسموں، خشک سالی، بڑے پیمانے پر بارشوں اور طغیانیوں پر ہو گا۔ ان تقاریر کا اختتام منگل کو پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی تقریر کے ساتھ ہوگا، جن کے ملک میں موسم گرما کی موسلادھار بارشوں اور سیلاب نے کم از کم40 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔
لیکن ہو سکتا ہے کہ اس بار وہ شہ سرخیاں دیکھنے میں نہ آئیں جو ماضی میں اس طرح کی کانفرنسوں کا حصہ بنتی رہی ہیں۔ اس کی وجہ خراب ٹائمنگ ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق زیادہ تر رہنما پیر اور منگل کو ایک ایسے موقع پر ملاقات کر رہے ہیں جب کہ امریکہ میں وسط مدتی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر پالیسی میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
دوسری جانب دنیا کے 20 امیر ترین ممالک کے لیڈر چند دنوں بعد بالی، انڈونیشیا میں اپنے طاقتور واحد کلب کا اجلاس کریں گے۔ مزید یہ کہ آب و ہوا کے بڑے او ر چھوٹے سربراہی اجلاس ہوتے رہتے ہیں اور موجودہ اجلاس کے بارے میں کبھی بھی زیادہ بڑا اور اہم ہونے کی توقع نہیں کی گئی تھی۔