لندن کے امپیرئل کالج نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر جمعے کو ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس عالمی وبا سے افریقہ میں رواں سال تین لاکھ تک افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اکنامک کمشن برائے افریقہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں مزید خطرناک صورت حال کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ براعظم میں کرونا وائرس بلا روک ٹوک پھیل رہا ہے جس سے اندیشہ ہے کہ یہ وبا اس قحط زدہ غریب براعظم میں 33 لاکھ زندگیاں نگل سکتی ہے اور ایک ارب 20 کروڑ لوگوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر افریقی عوام سماجی فاصلے کے اصول پر سختی سے عمل کریں تو متاثرین کی تعداد گھٹ کر 12 کروڑ 20 لاکھ ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے اقتصادی کمشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افریقہ کا صحت کا نظام بہت کمزور ہے اور اسے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے کثیر سرمائے کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں، جب کہ کرونا کا پھیلاؤ زیادہ نہیں ہے، اس وبا کی ٹیسٹنگ، ڈاکٹروں اور عملے کے حفاظتی لباس اور آلات اور مریضوں کے علاج کے لیے کم ازکم 44 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ اگر حالات بگڑ گئے تو ان پر قابو پانے کے لیے 446 ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی۔
جمعے کی صبح تک براعظم افریقہ میں عالمی وبا کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 18 ہزار سے زیادہ تھی۔ لیکن، ماہرین کا کہنا ہے کہ افریقہ میں وائرس یورپ کے مقابلے میں کئی ہفتے بعد پھیلنا شروع ہوا ہے۔ اگر اس لحاظ سے موازنہ کیا جائے تو افریقہ میں وائرس کے پھیلاؤ کی جو رفتار ہے وہ اس وقت کے یورپ کے مقابلے میں پریشان کن حد تک زیادہ تیز ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے غربت، گنجان آبادیاں، صحت کی سہولتوں کی کمی، اور دیگر مسائل نے صورت حال کو مزید تشویش ناک بنا دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کو جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگلے چھ مہینوں میں کرونا وائرس کے سنگین کیسز کی تعداد ایک کروڑ سے بڑھ سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی رفتار سست پڑ سکتی ہے، جس سے مزید دو کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ افراد انتہائی غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔
افریقہ کے بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے مرکز کے عہدے دار، جان کناسونگ نے میڈیا کو بتایا کہ اگلے تین مہینوں کے دوران افریقہ کو کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے لیے ڈیڑھ کروڑ کٹس کی ضرورت ہو گی۔