طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک کا استعمال اسی وقت زیادہ موثر ہے جب ہر کسی نے پہن رکھا ہو، چاہے وہ مریض ہو یا صحت مند شخص۔ کچھ تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ اگر ایسے افراد رابطے میں آتے ہیں جن میں سے ایک مریض اور دوسرا صحت مند ہواور دونوں نے ہی ماسک پہنا ہوا ہو تو وائرس کی منتقلی کا امکان 90 فی صد سے زیادہ کم ہو جاتا ہے۔
ماسک کا استعمال وائرس اور جراثیموں سے بچاؤ کے لیے کیا جاتا ہے۔
کرونا یا کووڈ-19 بھی ایک ایسا ہی وبائی مرض ہے جو اب تک دستیاب معلومات اور شواہد کے مطابق ایسے ماحول میں سانس لینے سے پھیلتا ہے جہاں اس وبا کا وائرس موجود ہو۔
کئی وبائیں اور امراض ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں۔ جب اس طرح کے مرض میں مبتلا کوئی شخص، سانس لیتا ہے، یا کھانستا اور چھینکتا ہے تو اس کے جسم میں موجود جراثیم فضا میں پھیل جاتے ہیں اور پھر جب کوئی صحت مند شخص اس جگہ سانس لیتا ہے تو وہ اس کے جسم میں داخل ہو کر اسے بیمار کردیتے ہیں۔
کرونا ہوا سے پھیلنے والے دوسرے وبائی امراض سے اس لحاظ سے مختلف ہے کہ یہ وائرس زیادہ عرصے تک زندہ رہتا ہے، زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے، زیادہ ہلاکت خیز ہے اوراس سے صحت یاب ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔
کرونا وائرس کا مریض جب بولتا ہے، کھانستا ہے، چھینکتا ہے، یا سانس لیتا ہے تو اس کے جسم سے انتہائی مختصر آبی خارج ہوتے ہیں جو ہوا میں تقریباً چھ فٹ تک پھیل سکتے ہیں۔ اور وہاں سانس لینے والے شخص کے جسم میں داخل ہو کر اسے بیمار کر سکتے ہیں۔
ہوا سے پھیلنے والے امراض سے تحفظ میں ماسک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے ایسی جگہوں پر جانے والوں کو، جہاں لوگ موجود ہوں، اپنے چہرے پر ماسک پہننے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ کئی علاقوں میں تو ماسک پہننے کو قانونی طور پر لازمی قرار دیا جا چکا ہے اور ماسک نہ پہننے والوں پر جرمانہ عائد کر دیا جاتا ہے۔
اس وقت مارکیٹ میں کئی طرح کے ماسک موجود ہیں۔ جن میں نیلے رنگ کے عام ماسک، کپڑے کے بنے ہوئے ماسک، ڈیزائنر کردہ ماسک، این 95 ماسک اور اینٹی وائرل ماسک شامل ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کونسا ماسک زیادہ مؤثر ہے؟
ماسک کے بارے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ ماسک پہننے کی اصل ضرورت مریض کو ہوتی ہے تاکہ اس کے سانس لینے سے وبا کے جراثیم فضا میں نہ پھیلیں۔ اگر مریض ماسک پہن لے تو وائرس کی منتقلی کا امکان نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔جب کہ ایک صحت مند شخص کے ماسک پہننے سے وائرس لگنے کے خطرے میں کمی تو آتی ہے لیکن یہ سطح کچھ زیادہ نہیں ہوتی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک کا استعمال اسی وقت زیادہ موثر ہے جب ہر کسی نے پہن رکھا ہو، چاہے وہ مریض ہو یا صحت مند شخص۔ کچھ تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ اگر ایسے افراد رابطے میں آتے ہیں جن میں سے ایک مریض اور دوسرا صحت مند ہو اور دونوں نے ہی ماسک پہنا ہوا ہو تو وائرس کی منتقلی کا امکان 90 فی صد سے زیادہ کم ہو جاتا ہے۔
کونسا ماسک بہتر ہے؟
ماسک کا بنیادی کام اس ہوا کو فلٹر کرنا ہے جو سانس کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل یا خارج ہوتی ہے۔ سانس لینے سے قریبی فضا میں جسم سے خارج ہونے والے آبی بخارات پھیل جاتے ہیں۔ یہ ننھے ننھے آبی قطرے مختلف حجم کے ہوتے ہیں۔ وائرس یا جراثیم انہی بخارات میں موجود ہوتا ہے۔ بڑے سائز کے بخارات زیادہ فاصلہ طے کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے جب کہ بہت چھوٹے آبی قطرات نسبتاً دور تک جا سکتے ہیں۔ تاہم ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ فاصلہ عموماً چھ فٹ سے زیادہ نہیں ہوتا۔
مارکیٹ میں دستیاب ماسک کی کارکردگی کو اس حوالے سے پرکھا جاتا ہے کہ وہ کس سائز کے آبی ذرات کو روک سکتے ہیں۔ عام ماسک بڑے آبی ذرات کو تو روک لیتے ہیں لیکن بہت چھوٹے ذرات کے سامنے مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔
این 95 ٹائپ ماسک میں خصوصی فلٹر لگایا جاتا ہے اور ماسک تیار کرنے والے یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ انتہائی چھوٹے ذرات کو 95 فی صد تک روک سکتا ہے۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر میں تیار کردہ ماسک بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم باریک کپڑا جراثیموں اور وائرس کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہوتا،البتہ کپڑا جتنا موٹا ہو گا وہ اتنا ہی مؤثر ہو گا۔
ماسک کے ڈیزائن اور ساخت سے کچھ زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ ماسک میں یہ چیز اہمیت رکھتی ہے کہ وائرس اور جراثیموں کو روکنے کی اس کی اہلیت کتنی زیادہ ہے۔ اگر ماسک باریک ہو گا تو وہ چھوٹے جراثیمی ذرات کو گزرنے دے گا۔ لیکن اگر کپڑے یا ماسک میں استعمال ہونے والے میٹریل کے ریشے ایک دوسرے کے بہت قریب ہوں گے اور ان میں فلٹر کی تہہ بھی ہو گی تو وہ وائرس کو روک لے گا۔
مارکیٹ اینٹی وائرس ماسک بھی مل رہے ہیں، اس میں ماسک پر ایک خاص قسم کی کوٹنگ ہوتی ہے جو وائرس کے خلاف مدافعت کا کام کرتی ہے۔ یہ ماسک کہیں زیادہ مہنگے ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں تک کرونا کا تعلق ہے تو اکیلا ماسک اس کے سامنے بے بس ہے۔
ماسک آپ چاہے جو بھی پہنیں، سماجی فاصلہ قائم رکھنا، دن میں متعدد بار صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھونا اور اپنے چہرے بالخصوص ناک، منہ اور آنکھوں کو اپنے ہاتھوں سے بار بار چھونے سے پرہیز کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ بصورت دیگر ماسک پہننا زیادہ مؤثر نہیں ہو گا کیونکہ کرونا کا وائرس ہاتھوں سے چپک کر آپ کے چہرے تک پہنچ کر نظام تنفس میں داخل ہو سکتا ہے۔