پنجاب میں لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں شروع ہونے والا تبلیغی اجتماع گزشتہ اجتماعات کی نسبت قدرے مختلف ہے۔
لاہور کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق رواں برس ہونے والے اجتماع کو عالمی وبا کرونا وائرس کے باعث محدود کیا گیا ہے۔ جب کہ اس سال بیرون ملک سے زائرین بھی شریک نہیں ہو سکیں گے۔
اطلاعات کے مطابق بھارت سے صرف پانچ عالم دین خصوصی اجازت کے بعد اجتماع میں شرکت کر سکیں گے۔ رائے ونڈ میں ہر سال تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کے لیے پاکستان بھر سے لوگ لاہور آتے ہیں۔ تاہم رواں برس کرونا وائرس کی وجہ سے اجتماع کو محدود کیا گیا ہے۔
محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے تبلیغی اجتماع کے شرکا، منتظمین اور امیر جماعت کے لیے تفصیلی قواعد و ضوابط جاری کیے ہیں۔
سیکرٹری ہیلتھ پنجاب محمد عثمان یونس کے مطابق چھ نومبر سے آٹھ نومبر تک ہونے والے تبلیغی اجتماع میں کرونا وائرس کے پیش نظر 54 ہزار افراد شرکت کریں گے جنہیں ڈسٹرکٹ کوٹہ کے مطابق تقسیم کیا گیا ہے۔
قواعد و ضوابط کے مطابق منتظمین اجتماع میں ماسک کے استعمال اور سماجی فاصلے کو یقینی بنائیں گے اور تبلیغی اجتماع میں صفائی ستھرائی کا خصوصی انتظام کیا جائے گا۔
اجتماع میں بیان کے لیے مختص کی گئی جگہوں اور قیام گاہوں کو 'سوڈیم بائپو کلورائیڈ' سے ڈس انفیکٹ کیا جائے گا۔
قواعد و ضوابط کے مطابق اجتماع گاہ میں سونے کے لیے بستروں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے گا۔ شرکا آپس میں بھی چار فٹ کے فاصلے پر بیٹھیں گے۔ اجتماع کے پنڈال کو چاروں طرف سے بند رکھا گیا ہے۔ اجتماع کے اختتام پر شرکا کا ایک ساتھ نکلنا منع ہو گا۔
ترجمان محکمہ صحت پنجاب حافظ قیصر عباس کے مطابق جس کسی شخص کے پاس اجتماع انتظامیہ کا جاری کردہ کارڈ نہیں ہو گا، وہ اجتماع میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ قیصر عباس نے کہا کہ تمام قواعد و ضوابط کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
رائے ونڈ، لاہور میں پولیس حدود کے حوالے سے ایس پی صدر کے علاقے میں آتا ہے۔
رائے ونڈ میں اجتماع کے قواعد و ضوابط کے حوالے سے ایس پی صدر حفیظ الرحمٰن بگٹی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 45 ہزار افراد رائے ونڈ پہنچ چکے ہیں جن کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔
ایس پی صدر کے مطابق اجتماع میں جتنے بھی لوگ آ رہے ہیں اُن کے ماسک پہننے کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
حفیظ الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اجتماع میں داخلے سے قبل شرکا کا درجہ حرارت چیک کیا جا رہا ہے۔ اگر کسی میں علامات پائی جاتی ہیں تو اُسے الگ کر دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر سال سات سے آٹھ لاکھ لوگ، جب کہ بعض دفعہ اِس سے بھی زیادہ شرکا اجتماع میں آتے ہیں۔ لیکن اِس بار اجتماع کو محدود کیا گیا ہے۔
حفیظ الرحمٰن بگٹی کے مطابق کسی بھی شخص کو انفرادی طور پر اجتماع میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔ جب کہ اجتماع گاہ کی چار دیواری کے اندر ہی تمام ضروریات کا انتظام کیا جائے گا۔ اجتماع میں داخل ہونے والے شخص کو ایک دفعہ اندر جانے کے بعد تین دن سے پہلے باہر آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
خیال رہے کہ عمومی طور پر دو مرحلوں پر مشتمل اجتماع کو اس بار کرونا وائرس کے پیش نظر ایک مرحلے تک ہی محدود کیا گیا ہے۔