رسائی کے لنکس

امریکہ: کرونا وائرس کے نئے یومیہ کیسز چار لاکھ سے زیادہ، وزیر دفاع آسٹن کرونا پازیٹیو


امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد وہ گھر پر قرنطینہ میں ہیں۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد وہ گھر پر قرنطینہ میں ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ طبی مشیر نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی مختلف جینیاتی اقسام کا پھیلاؤ ملک میں بڑھ رہا ہے جس کے پیش نظر صحت کے اعلیٰ وفاقی حکام اس بارے میں غور کر رہے ہیں کہ کرونا میں مبتلا ہونے والے افراد کے لیے پانچ دن کے قرنطینہ کی پابندی کے ساتھ کام پر واپسی کے لیے کرونا وائرس کا نیگیٹو ٹیسٹ بھی ضروری قرار دے دیا جائے۔

ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے بتایا کہ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز یعنی سی ڈی سی اپنی تازہ ترین سفارشات میں کرونا وائرس کے منفی ٹیسٹ کو شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

اس سے قبل سی ڈی سی نے 27 دسمبر کو جاری کی جانے والی اپنی سفارشات میں کووڈ-19 سے متاثرہ افراد کے لیے مرض کی علامتیں ختم ہونے کی صورت میں قرنطینہ کی پابندی 10 دن سے گھٹا کر پانچ روز کر دی تھی۔ جس کے بعد وہ ماسک پہن کرباہر نکل سکتے تھے۔ تاہم قرنطینہ کی مدت کم کرنے پر سی ڈی سی کو صحت کے کئی ماہرین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وبائی امراض کے امریکہ کے اعلیٰ ترین ماہر ڈاکٹر فاؤچی نے کرونا وائرس کی حالیہ لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب روزانہ اوسطاً چار لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور اسپتالوں میں داخل ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم یقینی طور پر وبا میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، جس کی اس سے پہلے کوئی مثال موجود نہیں ہے۔

لازمی سروسز کے ایک چوتھائی اہل کار وبا کی لپیٹ میں

ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ وبا میں تیزی سے اضافہ ہمارے اہم شعبوں کو متاثر کر رہا ہے جن میں پولیس، آگ بجھانے والا عملہ، صحت کے کارکن وغیرہ شامل ہیں۔ بعض جگہوں پر ان محکموں کے 20 سے 30 فی صد تک کارکن بیماری کے باعث چھٹیوں پر چلے گئے ہیں۔ یہ ایک تشویش کی بات ہے۔ اسی طرح اومیکرون دوسرے بہت سے اداروں کے کارکنوں اور عام لوگوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

جکارتہ میں ہیلتھ ورکرز کرونا کے خلاف جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر حفاظتی لباس میں ایک تقریب میں شریک ہیں۔ فائل فوٹو
جکارتہ میں ہیلتھ ورکرز کرونا کے خلاف جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر حفاظتی لباس میں ایک تقریب میں شریک ہیں۔ فائل فوٹو

اتوار کے روز وبا کے پھیلاؤ اور عملے کی عدم دستیابی کی وجہ سے دنیا بھر میں 4100 سے زیادہ پروازیں معطل کر دی گئیں جن میں سے 2500 کا تعلق امریکہ سے تھا۔

وبا کے پھیلاؤ کے پیش نظر تعلیمی ادارے اپنی کلاسز آن لائن کرنے لگے

کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر بہت سے تعلیمی اداروں نے ایک بار پھر اپنی کلاسز آن لائن کر دی ہیں اور وائٹ ہاؤس نے آئندہ کچھ ہفتوں کے لیے اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کے لیے مدعو کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد 49 سے گھٹا کر 14 کر دی ہے۔

ڈاکٹر فاؤچی نے ایک بار پھر یہ کہا ہے کہ وہ ان لاکھوں لوگوں کے بارے میں فکرمند ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔ ان پر اس مرض کا حملہ شدید ہو سکتا ہے اور عمومی طور پر یہی لوگ وائرس پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔

آئںدہ چند ہفتوں میں وبا اپنے عروج پر ہو گی، فاؤچی

ڈاکٹر فاؤچی خیال ظاہر کیا کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ آئندہ چند ہفتوں میں اپنے عروج پر پہنچ جائے گا جس کے بعد فروری یا مارچ میں اس کے کیسز میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ امیکرون ہماری معاشرت، معیشت اور طرز زندگی پر منفی اثر نہیں ڈالے گا۔

ایک اور خبر کے مطابق امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اتوار کو بتایا کہ ان کا کرونا وائرس ٹیسٹ پازیٹو آ گیا ہے، وہ وبا کی ہلکی علامتیں محسوس کر رہے ہیں اور گھر پر قرنطینہ میں ہیں۔

اپنے بیان میں آسٹن نے کہا ہے کہ وہ کوشش کریں گے کہ آئندہ ہفتے اہم ورچوئل اجلاسوں میں شریک ہو سکیں۔ جب کہ ڈپٹی سیکرٹری کیتھ لین ہکس مناسب معاملات میں ان کی نمائندگی کریں گی۔

وزیر دفاع آسٹن نے کہا ہے صدر جو بائیڈن سے ان کی آخری ملاقات 21 دسمبر کو ہوئی تھی۔ تقریباً ایک ہفتہ پہلے انہیں وبا کی معمولی علامتیں محسوس ہوئیں تھیں۔ جب انہوں نے کرونا ٹیسٹ کیا تھا تو اس وقت نتیجہ منفی آیا تھا۔

کرونا وبا سے امریکی شہریوں کی زندگی کیسے متاثر ہوئی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:33 0:00

آسٹن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹیم اور صدر کو اپنے کرونا پازیٹو ٹیسٹ سے آگاہ کر دیا ہے۔میرے عملے نے ان تمام لوگوں کے رابطوں کی جانچ پڑتال شروع کر دی ہے جن سےپچھلے ہفتے میرا ملنا ہوا تھا۔

آسٹن کی عمر 68 سال ہے۔ انہیں ویکسین کی دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں جب کہ اکتوبر میں انہوں نے ویکسین بوسٹر بھی لگوا لیا تھا۔

کرونا وائرس کے متعلق غلط معلومات، امریکی رکن اسمبلی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل

کرونا وائرس سے ہی متعلق ایک خبر یہ ہے کہ ٹوئٹر نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے کووڈ-19 کے متعلق غلط معلومات پھیلانے سے کے بارےمیں اپنی پالیسی کی کئی خلاف ورزیوں کی بنا پر امریکہ کی رکن اسمبلی مارجوری ٹیلر گرین کے ذاتی اکاؤنٹ پر پابندی لگا دی ہے۔

امریکی ریاست جارجیا سے تعلق رکھنے والی رکن اسمبلی ٹیلرگرین کا ٹوئٹر اکاؤنٹ، کمپنی کی جانب سے گزشتہ سال مارچ میں نافذ کیے گئے اس خودکار نظام کے تحت معطل کیا گیا ہے جو مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے کرونا وائرس سے متعلق ایسی پوسٹس کی نشاندہی کرتا ہےجو گمراہ کن ہوں اور ان سے لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔

اکاؤنٹ معطل کرنے کے متعلق ٹیوٹر کےضوابط یہ ہیں کہ دو یا تین قابل اعتراض پوسٹس کی اشاعت پراکاؤنٹ 12 گھنٹوں کے لیے معطل ہو جاتا ہے۔ چار گمراہ کن پوسٹس کا نتیجہ ایک ہفتے کی معطلی اور پانچ یا اس سے زیادہ قابل اعتراض پوسٹ پر ٹوئٹر اکاؤنٹ کی بندش مستقل ہوتی ہے۔

میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر اپنے ایک بیان میں گرین نے ٹوئٹر کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایک سرکاری ڈیٹا بیس، 'ویکسین ایڈورس ایونٹ رپورٹنگ 'جس میں غیرتصدیق شدہ مواد شامل ہوتا ہے، میں سے معلومات اپنی پوسٹ میں شامل کی تھیں۔

امریکی رکن اسمبلی مارجوری ٹیلر گرین کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کرونا وائرس سے متعلق غلط معلومات پوسٹ کرنے پر معطل ہو گیا۔
امریکی رکن اسمبلی مارجوری ٹیلر گرین کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کرونا وائرس سے متعلق غلط معلومات پوسٹ کرنے پر معطل ہو گیا۔

ٹوئٹر اس سے قبل بھی ان کے اکاؤنٹ کو 12 گھنٹوں سے لے کر ایک ہفتے تک کے لیے معطل کر چکا ہے۔ تاہم یہ معطلی ان کے پرائیویٹ اکاؤنٹ پر ہے جب کہ گرین کے سرکاری ٹوئٹراکاؤنٹ پر اس پابندی اطلاق نہیں ہوتا۔

جولائی میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ایک ہفتے کی معطلی سے پہلے ٹیلر گرین نے اپنی ایک ٹوئٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ کرونا وائرس ان لوگوں کے لیے جو موٹے نہیں ہیں اور جن کی عمریں 65 سال سے کم ہیں، خطرناک نہیں ہے۔

بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے امریکی ادارے سی ڈی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 65 سال سے کم عمر امریکیوں کی تعداد ڈھائی لاکھ ہے۔

(اس خبر کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG