چین میں کرونا وائرس سے مزید 98 افراد کی ہلاکت کے بعد اس وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 1868 ہو گئی ہے۔
چین کے محکمہ نیشنل ہیلتھ کے مطابق منگل تک کرونا وائرس کے مزید 1886 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 72 ہزار 436 تک پہنچ چکی ہے جن میں بیشتر کا تعلق صوبہ ہوبئی سے ہے۔
سرکاری ٹی وی نے منگل کو کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ووہان وچنگ اسپتال کے ڈائریکٹر لی زمنگ کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 30 جنوری کے بعد سے ایک روز کے دوران کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد کم رپورٹ ہوئی ہے۔ اس سے قبل روزانہ کی بنیاد پر دو ہزار یا اس سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے تھے۔ اسی طرح 11 فروری کے بعد سے اموات کی شرح میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نئے کیسز میں کمی اس جانب اشارہ ہے کہ حکومت کے سخت اقدامات کی وجہ سے وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے میں مدد مل رہی ہے۔
کرونا وائرس نے چین سے عالمی تجارت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ متعدد ممالک نے چین سے آنے والے مسافروں کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جب کہ چند بڑی فضائی کمپنیوں نے چین کے لیے آپریشنز معطل کر رکھے ہیں۔
چین میں بین الاقوامی کمپنیوں نے بھی کام تقریباً بند کر دیا ہے جب کہ کروز شب انڈسٹری کو بھی بڑا جھٹکا لگا ہے۔ چین میں کھیلوں کے مقابلے اور ثقافتی تقریبات بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چین کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ عالمی ادارے نے کروز جہازوں کو روکنے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ اس سے قبل ڈبلیو ایچ او نے چین میں سفر پر پابندی کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈیھنم نے کہا ہے کہ حالات کے مطابق اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے ہوبئی کو چین کے حکام نے ملک کے دیگر شہروں سے الگ تھلک کر لیا ہے جہاں زمینی اور فضائی سفر پر پابندی ہے۔