عالمی ادارۂ صحت کے یورپ میں قائم دفتر کے سربراہ نے کہا ہے کہ خطے میں کرونا وائرس سے ہونے والی زیادہ تر ہلاکتیں نرسنگ ہومز میں ہوئی ہیں۔ انہوں نے اس صورتِ حال کو 'ناقابلِ تصور سانحہ' قرار دیا ہے۔
جمعرات کو عالمی ادارۂ صحت کے یورپ کے لیے ڈائریکٹر ڈاکٹر ہینس کلوج نے کہا کہ معمر افراد کی رہائش گاہوں پر کرونا وائرس کے اثرات دیرپا ہوں گے جو بہت تشویش ناک امر ہے۔
ڈاکٹر کلوج نے مزید کہا کہ ان مراکز میں کام کرنے والے طبی عملے کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں مقررہ وقت تک کہیں زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور پیسے بھی کم ملتے ہیں۔
ڈاکٹر کلوج نے عالمی وبا کے دوران معمر افراد کی دیکھ بھال کرنے والے طبی عملے کو 'ان سنگ ہیروز' قرار دیا۔
خیال رہے کہ یورپ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ ہے۔ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے ایک لاکھ 84 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں سے ایک لاکھ سے زائد اموات صرف یورپ میں ہوئی ہیں۔
یورپی ممالک میں وبا کی شدت کم ہو رہی ہے
یورپ میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے۔ لیکن اب یورپی ممالک میں وبا کی شدت کم ہو رہی ہے۔
یورپ میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی، فرانس اور اسپین ہیں۔ اٹلی میں کرونا وائرس سے 25 ہزار، اسپین میں 22 ہزار اور فرانس میں 21 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
برطانیہ میں کرونا وائرس کے ایک لاکھ 34 ہزار سے زائد مریض ہیں جب کہ 18 ہزار سے زائد افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔
وبا کی شدت میں کمی کے بعد کئی ملکوں نے لاک ڈاؤن اور پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا ہے لیکن عالمی ادارۂ صحت نے تنبیہ کی ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف اقدامات طویل عرصے تک جاری رکھنا ہوں گے۔
عالمی ادارۂ صحت نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ جن ملکوں میں کرونا وائرس کی شدت کم ہوئی ہے، ان میں یہ وبا دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے۔ لہٰذا احتیاطی اقدامات جاری رکھنا ضروری ہے۔
اب تک کرونا کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا: شمالی کوریا کا دعویٰ
دوسری جانب شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں اب تک کرونا وائرس کا ایک بھی مریض سامنے نہیں آیا ہے۔
شمالی کوریا کے اس دعوے پر ماہرین صحت شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔
پیانگ یانگ نے عالمی ادارۂ صحت کو بتایا ہے کہ انہوں نے 17 اپریل تک کرونا وائرس کے 740 ٹیسٹ کیے تھے جو تمام منفی پائے گئے تھے۔
شمالی کوریا نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے غیر ملکی سیاحوں کا ملک میں داخلہ بند کیا ہوا ہے جب کہ چین کے ساتھ اپنی سرحد بھی بند کر دی ہے۔
'ضرورت مند افراد تک امداد پہنچانا اشد ضروری ہے'
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا تیزی سے انسانی حقوق کے بحران کی طرف بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ صحت کی سہولتیں بلا تخصیص ہر شہری تک پہنچانے کو یقینی بنائیں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ لوگوں کو امداد کی ترسیل میں بڑی کمزوریاں پائی جا رہی ہیں اور ضرورت مند افراد تک امداد پہنچانا اشد ضروری ہے۔