آسٹریلیا میں کرونا سے ریکارڈ 74 اموات
آسٹریلیا میں منگل کو کرونا وائرس سے ریکارڈ اموات رپورٹ ہوئی ہیں جب کہ ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے حکام نے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن کا عندیہ دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آسٹریلیا کی تین ریاستوں میں منگل کو کرونا وائرس سے 74 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔اس سے قبل ایک روز میں سب سے زیادہ 59 اموات چار ستمبر 2020 کو رپورٹ ہوئی تھیں۔
منگل کو نیو ساؤتھ ویلز میں 36، وکٹوریا میں 22 اور کوئنز لینڈ میں کرونا وائرس کے شکار 16 مریض دم توڑ گئے۔
بڑھتے ہوئے کیسز اور اسپتالوں میں مریضوں کے رش کو دیکھتے ہوئے ملک کی دوسری بڑی ریاست کوئنزلینڈ کے حکام نے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
وفاقی وزیر برائے صحت کریگ ہنٹ کا کہنا ہے کہ ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں کرونا کی بلند ترین شرح ہے جب کہ ریاست وکٹوریا میں بھی کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
دوسری جانب نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت نے تیزی سے پھیلنے والی کرونا کی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن لگانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا میں کرونا وائرس سے اب تک 2700 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بھارت: آٹھ ہزار سے زائد افراد میں اومیکرون ویریئنٹ کی تصدیق
بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آٹھ ہزار 209 افراد میں اومیکرون ویریئنٹ کی تصدیق ہوئی ہے۔
ملک کے وزارتِ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں کرونا کے دو لاکھ 58 ہزار 89 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
بھارت میں کرونا کے مثبت کیسز کی شرح 19 اعشاریہ چھ پانچ رہی جب کہ 385 مریض جان کی بازی ہار گئے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 51 ہزار 740 مریض صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔
پاکستان: چار ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ
پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مزید چار ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ملک میں کرونا کے مثبت کیسز کی شرح آٹھ اعشاریہ سات ایک رہی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 49 ہزار 809 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے چار ہزار 340 افراد میں کرونا کی تصدیق ہوئی۔
پاکستان میں کرونا وائرس سے مزید سات اموات بھی ہوئی ہیں جب کہ 781 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
بھارت: کرونا وائرس کا روایتی علاج، دریائے گنگا میں اشنان اور مقدس پانی کا چھڑکاؤ
کرونا وائرس کی وبا نے جہاں دنیا بھر میں رہنے سہنے، ملنے جلنے اور معاشرتی طور طریقوں میں تبدیلیاں کی ہیں، وہیں اب مذہبی رسومات کی روایتی طریقوں سے ادائیگی کے انداز میں بھی تبدیلی کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں۔
بھارت میں جزیرہ ساگر پر یاترا کے لیے آئے ہوئے ہزاروں ہندو یاتریوں پر ڈرونز کے ذریعے 'گنگا جل' یعنی دریائے گنگا کے پانی چھڑکاؤ کیا گیا جس کا مقصد دریائے گنگا پر اشنان کے لیے جانے والے یاتریوں کی تعداد کم کرنا تھا۔
ہندوؤں کے ایک بڑے مذہبی اجتماع کے دوران دور دراز سے آئے ہوئے لاکھوں یاتری ایک مذہبی فریضے کے طور پر دریا گنگا میں اشنان کرتے ہیں یا ڈبکی لگاتے ہیں۔
مگر اب کرونا وائرس کے تیز رفتار پھیلاؤ کے باعث لوگوں کے بڑے بڑے اجتماعات کو روکنے کے لیے متبادل طریقے ڈھونڈے جا رہے ہیں۔ جزیرہ ساگر میں ہونے والے مذہی اجتماع میں ڈورنز کے ذریعے یاتریوں پر گنگا جل کا چھڑکاؤ کیا گیا۔