پاکستان کا مسافروں کی واپسی کے لیے مزید مہلت کا مطالبہ
پاکستانی حکام نے سعودی حکام سے درخواست کی ہے کہ پروازوں کی آمدورفت کے لیے مزید تین روز کا وقت دے۔
سعودی حکام نے دونوں ملکوں سے مسافروں کی آمدورفت کے لیے 72 گھنٹے کی مہلت دی تھی۔ جو ہفتے کو ختم ہو گئی۔
اس عرصے کے دوران دونوں ملکوں کی 142 پروازیں آپریٹ ہوئیں، جن کے ذریعے پاکستان سے لگ بھگ 19 ہزار جب کہ سعودی عرب سے 21 ہزار سے زائد مسافر پاکستان آئے۔
پاکستان کے سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ اب بھی بہت سے مسافر واپس آنا چاہتے ہیں۔ مسافروں کی آمدورفت کے لیے 18 مارچ تک کا وقت دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ سعودی عرب نے کرونا وائرس کے پیشِ نظر بین الاقوامی پروازیں بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
کاغذ کے بجائے ای فائلنگ
پاکستان کی وزارتِ تجارت نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کاغذ کی بجائے ای فائلنگ کے ذریعے فائلوں کے تبادلے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے ایک نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ کاغذ کا استعمال ترک کر کے انٹرنیٹ کے ذریعے سرکاری دستاویزات کا تبادلہ کیا جائے۔
سیکریٹری تجارت نے ان احکامات پر پیر سے عمل درآمد کی ہدایت کی ہے۔ خیال رہے کہ کرونا وائرس کسی بھی سطح کو چھونے سے بھی پھیل سکتا ہے۔
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم
پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کا پہلا اجلاس آج ہو گا۔
اجلاس کی صدارت کمیٹی کے کنوینر اور وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کریں گے۔ کمیٹی میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ملٹری آپریشنز اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
کمیٹی میں داخلہ، خارجہ، خزانہ اور مذہبی امور کے وفاقی وزرا بھی شامل ہیں۔ جعلی خبروں کی روک تھام اور معلومات کے لیے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔
کرونا وائرس کے خلاف پاکستان اور بھارت متحد
پاکستان نے کرونا وائرس کے خلاف سارک ممالک کی مشترکہ کوششوں کی بھارتی وزیر اعظم کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہمسائیہ ملک مل کر اس وائرس کے خلاف حکمت عملی مرتب کریں۔ اس ضمن میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے مشاورت کی تجویز دی گئی تھی۔
بھارتی وزیر اعظم نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ مشترکہ کوششوں سے ہم دُنیا کے لیے ایک مثال بن سکتے ہیں۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے بھارتی وزیر اعظم کا نام لیے بغیر ٹوئٹ کی کہ پاکستان سارک ممالک کے درمیان ویڈیو کانفرنس کی تجویز سے متفق ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کی نمائندگی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔
سارک ممالک میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال، مالدیب اور افغانستان شامل ہیں۔