کرونا وائرس پر کنٹرول: وائٹ ہاؤس نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عوام کو مل کر کروناوائرس پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس کے لیے آپ کو 15 روز تک صحت سے متعلق ہدایات پر عمل کرنا ہو گا۔
صدرٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ تمام امریکی اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے اکھٹے ہو جائیں جو قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، لیکن ان کوششوں کو کامیاب کرنے کے لیے عوام کے بھرپور تعاون کی ضرورت ہے۔
ٹرمپ نے وائرس پر قابو پانے کے لیے جو 15 روزہ منصوبہ پیش کیا وہ یہ ہے۔
ا-دس سے زیادہ افراد کے اجتماع سے گریز کیا جائے۔
2- ہوٹلوں ، ریستورانوں اور فوڈ کورٹس میں کھانا کھانے سے احتراز کیا جائے۔
3- بارز میں اکھٹے ہونے سے اجتناب کیا جائے۔
4- بڑی عمر کے افراد اور وہ لوگ جو مختلف نوعیت کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، اپنا زیادہ تر وقت گھر پر گزاریں۔
5- نوجوان بھی یہ کوشش کریں کہ انہیں باہر نکلنے کی ضرورت کم پڑے۔
6- سکولوں میں جانے کی بجائے اپنی پڑھائی گھر میں رہ کر جاری رکھ۔ی جائے۔
کرونا وائرس سے متعلق غلط فہمیاں اور حقائق
کرونا وائرس سے متعلق بہت سی سوشل میڈیا پوسٹس میں ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں جو حقیقت سے دور ہیں اور لوگوں کے لیے وائرس سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں۔
ان میں سے چند کے بارے میں غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی میں حقائق پیش کئے گئے ہیں۔
کیا اسپتال کرونا وائرس کے لیے تیار ہیں؟
چین کے شہر ووہان میں ایک نئے مہلک وائرس کی خبر ملنے پر امریکہ میں متعددی امراض کے ماہرین چونکے تھے۔ سردست اس کا علاج موجود نہیں اس لیے محض دیکھ بھال کے نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔
کلیولینڈ کلینک کے ڈاکٹر رابرٹ وائلی کا کہنا ہے کہ ہم دیکھ بھال کے کارکنوں کی مہارتوں اور ان کی معلومات کو اپ ڈیٹ کررہے ہیں۔ ان میں حفاظتی آلات کا استعمال شامل ہے تاکہ وہ خود کو اس وائرس سے محفوظ رکھ سکیں۔
بہت سے اسپتالوں میں متعدی امراض کے مریضوں کے لیے خصوصی شعبے ہوتے ہیں۔ لیکن کیا کوئی اسپتال واقعی کرونا وائرس کے لیے تیار ہوسکتا ہے؟ اس بارے میں مڈاسٹار واشنگٹن اسپتال کے ڈاکٹر گلین وورٹمن کہتے ہیں کہ اس کا جواب دینا مشکل ہے کیونکہ اس کا انحصار طلب پر ہے۔ اگر چند مریض ہوں تو اسپتال بہتر طور پر نمٹ سکتا ہے۔ لیکن اگر ان کی تعداد بہت زیادہ ہوگی تو دنیا کا کوئی اسپتال اس کے لیے تیار نہیں ہے۔
بہت سے اسپتالوں میں ڈاکٹر فون یا اسکائپ پر رابطہ کرنے کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ یونیورسٹی آف میسوری کے ہیلتھ کئیر کے ڈاکٹر اسٹیفن وٹ کہتے ہیں کہ یہ عام انفلوئنزا کے موسم اور کرونا وائرس جیسی وباؤں، دونوں کے لیے بہترین حل ہے۔ اس طرح مریضوں کا جلد معائنہ کیا جاسکتا ہے اور ان کے سوالوں کے جلد جواب دیے جاسکتے ہیں۔ ہم ان مریضوں کو اسپتال میں رکھ سکتے ہیں جن کا داخل ہونا ضروری ہو اور ان مریضوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں جنہیں اسپتال آنے کی ضرورت نہ ہو۔
ایران نے عارضی طور پر 85 ہزار قیدی رہا کر دیے
ایران کی حکومت نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مختلف جیلوں میں قید 85 ہزار قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ رہائی پانے والوں میں مختلف سیاسی قیدی بھی شامل ہیں۔
ایران میں جوڈیشری کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے بتایا کہ عارضی بنیادوں پر رہائی پانے والوں میں سیکیورٹی سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں۔ ترجمان کے بقول کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جیلوں میں خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
ایران کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ براے انسانی حقوق نے 10 مارچ کو حکومت سے اپیل کی تھی کہ سیاسی بنیادوں پر جیلوں میں موجود قیدیوں کو رہا کیا جائے۔