کراچی —
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جمعے کو کراچی میں موٹر سائیکل سواری پر عائد پابندی معطل کردی ہے۔ تاہم کوئٹہ میں جمعے کی صبح 6 بجے سے شام 7 بجے تک موٹر سائیکل چلانے پر پابندی بدستور برقرار ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پابندی معطل کرنے کا فیصلہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مشیر عالم نے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جمعرات کی شب پیش کی گئی ایک تحریری درخواست پر کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کراچی میں منعقدہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عشائیے کے دوران میں بار کے سیکریٹری شہاب سرکی نے عشائیے میں شریک چیف جسٹس کی توجہ مذکورہ پابندی کی جانب دلائی اور اسےغیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معطل کرنے کی درخواست کی۔
بعد ازاں بار کے صدر انور منصور خان نے چیف جسٹس کے سامنے حکومت کی جانب سے عائد پابندی معطل کرنے کی تحریری درخواست پیش کی جسے انہوں نے منظور کرتے ہوئے پابندی کے احکامات معطل کردیے۔
چیف جسٹس نے معاملے کی مزید سماعت کےلیے صوبے کے سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور ایڈوکیٹ جنرل کو جمعے کی صبح 11 بجے عدالت میں طلب کرلیا ہے۔
قبل ازیں وفاقی حکومت نے دہشت گردی کے خدشات کے پیشِ نظر ملک کے دو بڑے شہروں کراچی اور کوئٹہ میں جمعے کو موٹر سائیکل چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رحمن ملک نے نے پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذکورہ دونوں شہروں میں جمعے کو صبح 6 بجے سے شام 7 بجے تک سٹرکوں پر موٹر سائیکل لانے کی ممانعت ہوگی۔
جمعرات کی شام اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک کا کہنا تھا کہ ان دونوں شہروں میں کل دہشت گردوں کی جانب سے کاروائیوں کی اطلاعات موجود ہیں جن میں موٹرسائیکلیں استعمال کی جاسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پابندی صرف ایک روز کے لیے ہے جس سے کوئی بھی مستثنیٰ نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ کراچی میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جب کہ لوگ جمعے کو کوئی ایسی گاڑی بھی سڑک پر لانے سے اجتناب کریں جس کی دستاویزات موجودنہ ہوں۔
انہوں نے دونوں شہروں میں جمعے کو موبائل سروس بھی معطل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بارے میں فیصلہ جمعے کی صبح کیاجائے گا۔
موٹرسائیکل پر پابندی نئے اسلامی سال کے آغاز کے موقع پر لگائی گئی تھی جس کا آغاز کل یکم محرم الحرام سے ہورہا ہے جو مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یومِ شہادت بھی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں اس سے قبل حالات کی خرابی کے پیشِ نظر وقتاً فوقتاً موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی جاتی رہی ہے جو اس وقت بھی موثر ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع تھا کہ شہر میں سرے سے موٹر سائیکل چلانے ہی پر پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تقریباً ڈیڑھ کروڑ کی آبادی کے شہر کراچی میں ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ سے زیادہ موٹر سائیکلیں موجود ہیں اور حکومتی اعلان کے بعد تاجر تنظیموں اور عوامی حلقوں کی جانب سے پابندی کے فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی جارہی تھی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پابندی معطل کرنے کا فیصلہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مشیر عالم نے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جمعرات کی شب پیش کی گئی ایک تحریری درخواست پر کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کراچی میں منعقدہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عشائیے کے دوران میں بار کے سیکریٹری شہاب سرکی نے عشائیے میں شریک چیف جسٹس کی توجہ مذکورہ پابندی کی جانب دلائی اور اسےغیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معطل کرنے کی درخواست کی۔
بعد ازاں بار کے صدر انور منصور خان نے چیف جسٹس کے سامنے حکومت کی جانب سے عائد پابندی معطل کرنے کی تحریری درخواست پیش کی جسے انہوں نے منظور کرتے ہوئے پابندی کے احکامات معطل کردیے۔
چیف جسٹس نے معاملے کی مزید سماعت کےلیے صوبے کے سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور ایڈوکیٹ جنرل کو جمعے کی صبح 11 بجے عدالت میں طلب کرلیا ہے۔
قبل ازیں وفاقی حکومت نے دہشت گردی کے خدشات کے پیشِ نظر ملک کے دو بڑے شہروں کراچی اور کوئٹہ میں جمعے کو موٹر سائیکل چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رحمن ملک نے نے پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذکورہ دونوں شہروں میں جمعے کو صبح 6 بجے سے شام 7 بجے تک سٹرکوں پر موٹر سائیکل لانے کی ممانعت ہوگی۔
جمعرات کی شام اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک کا کہنا تھا کہ ان دونوں شہروں میں کل دہشت گردوں کی جانب سے کاروائیوں کی اطلاعات موجود ہیں جن میں موٹرسائیکلیں استعمال کی جاسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پابندی صرف ایک روز کے لیے ہے جس سے کوئی بھی مستثنیٰ نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ کراچی میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جب کہ لوگ جمعے کو کوئی ایسی گاڑی بھی سڑک پر لانے سے اجتناب کریں جس کی دستاویزات موجودنہ ہوں۔
انہوں نے دونوں شہروں میں جمعے کو موبائل سروس بھی معطل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بارے میں فیصلہ جمعے کی صبح کیاجائے گا۔
موٹرسائیکل پر پابندی نئے اسلامی سال کے آغاز کے موقع پر لگائی گئی تھی جس کا آغاز کل یکم محرم الحرام سے ہورہا ہے جو مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یومِ شہادت بھی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں اس سے قبل حالات کی خرابی کے پیشِ نظر وقتاً فوقتاً موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی جاتی رہی ہے جو اس وقت بھی موثر ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع تھا کہ شہر میں سرے سے موٹر سائیکل چلانے ہی پر پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تقریباً ڈیڑھ کروڑ کی آبادی کے شہر کراچی میں ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ سے زیادہ موٹر سائیکلیں موجود ہیں اور حکومتی اعلان کے بعد تاجر تنظیموں اور عوامی حلقوں کی جانب سے پابندی کے فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی جارہی تھی۔