پاکستان کے صوبے بلوچستان کے شہر بارکھان میں کنویں سے خاتون اور دو لڑکوں کی لاشیں ملنے کے معاملے پر زیرِ حراست صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کی ضمانت منطور ہوگئی ہے۔
جمعے کو کوئٹہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں صوبائی وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔اس موقع پر سیشن جج ملک شجاع الدین نے ناکافی شواہد کی بنا پر پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عبدالرحمان کھیتران کی ضمانت منظور کر لی۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر گراں ناز نامی خاتون کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ دعویٰ کر رہی تھیں کہ وہ اپنے سات بچوں کے ہمراہ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید ہیں۔ بعدازاں بارکھان کے قریب ایک کنویں سے خاتون سمیت تین افراد کی لاشیں ملی تھیں۔
گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ہلاک ہونے والی خاتون گراں ناز ہے اور دیگر دو اس کےبچے ہیں جو عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید تھے۔ خان محمد مری نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے باقی بچے بھی صوبائی وزیر کی قید میں ہیں۔
بعدازاں پولیس نے کوہلو میں آپریشن کے دوران گراں ناز اور اس کے چار بچوں کو بازیاب کرا لیا تھا۔خان محمد مری اور گراں ناز نے تصدیق کی تھی کہ کنویں سے ملنے والے بچے اُنہی کے ہیں، لیکن خاتون کی لاش کی شناخت نہیں ہو سکی تھی۔
اس واقعےپر پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور سماجی کارکنوں نے احتجاج بھی کیا تھا۔ واقعے پر مری قبائل نے کئی روز تک کوئٹہ میں وزیرِ اعلٰی ہاؤس کے سامنے دھرنا بھی دیا تھا۔
عبدالرحمان کھیتران کو اس واقعے کے بعد گزشتہ ماہ پولیس نے حراست میں لیا تھا جس کے بعد مقامی عدالت نے اُنہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔