سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عبد الحمید ڈوگر نے جمعرات کو عدالت عظمیٰ میں اپنے وکیل کے ذریعے ایک تحریر ی بیان داخل کیا جس میں اُنھوں نے2007 ء میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی طرف سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عبوری آئینی حکم نامے (پی سی او) کے تحت حلف اُٹھانے پر معافی طلب کی ہے۔
تین نومبر 2007ء کو ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف اُٹھانے والے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف توہین عدالت کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے بنچ کے سامنے پی سی او کے تحت حلف اُٹھانے والوں میں شامل ایک اور جج جسٹس زاہد حسین کے وکیل نے بھی عدالت کو بتایا کہ اُن کے موکل نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی ہے، اس لیے اُن کے خلاف بھی توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔ عدالت نے عبدالحمید ڈوگر اور جسٹس زاہد حسین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کرتے ہوئے اس مقدمے کی سماعت 21مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔
سپریم کورٹ کے ایک بنچ نے گذشتہ ماہ عبدالحمید ڈوگر سمیت اعلیٰ عدلیہ کے 10 ججوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود تین نومبر2007 ء کوسابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد ان ججوں نے عبوری آئینی حکم نامے ”پی سی او“ کے تحت حلف اُٹھا کر عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی تھی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے لاجر بنچ نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں لگائی جانے والی ایمرجنسی اور اس کے تحت تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا اور پی سی او کے تحت سپریم کورٹ اور چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس میں حلف اُٹھانے والے ساٹھ سے زائد ججوں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے۔ لیکن بعد میں ان میں سے اکثر ججوں نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی تھی جب کہ 10 ججوں نے عدالت میں اپنے دفاع کا فیصلہ کیا تھا۔
سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے تین نومبر 2007ء کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے کئی ججوں کو برطرف کر دیا تھا۔