پاکستان کی سپریم کورٹ نے نامکمل الیکشن کمیشن کے تحت ہونے والے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے 28 اراکین سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
پارلیمان سے متفقہ طور پر منظور ہونے والی اٹھارویں آئینی کے تحت 19 اپریل 2010ء کے بعد ملک میں انتخابات کے لیے چیف الیکشن کمیشنر کے علاوہ چاروں صوبوں سے ہائی کورٹ کے ایک ایک ریٹائرڈ جج پر مشتمل پانچ رکنی الیکشن کمیشن کی تشکیل لازمی قرار دی گئی تھی۔
لیکن چیف الیکشن کمیشنر حامد علی مرزا نے دیگر چار ممبران کی نامزدگی میں مسلسل تاخیر کے باعث ان کی تعیناتی کے بغیر جو ضمنی انتخابات کروائے تھے ان کے خلاف عدالت عظمیٰ میں دائر آئینی درخواست میں یہ استداعا کی گئی تھی کہ چونکہ یہ انتخابات ایک نامکمل الیکشن کمیشن نے کروائے اس لیے ان کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ میں پیر کو جب مقدمے کی سماعت ہوئی تو اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے عدالت کو بتایا کہ آئین میں بیسویں ترمیم کا بل منظوری کے لیے قومی اسمبلی پیش کیا جائے گا جس کا مقصد سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
گزشتہ سال سپریم کورٹ نے حکومت کو اس قانون سازی کے لیے 6 فروری تک کی مہلت دی تھی۔
پیر کو اس مقدمے کی سماعت کے موقع پرعدالت نے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے قومی اسمبلی کے نو، سینیٹ کے تین اور صوبائی اسمبلیوں کے 16 اراکین کے نوٹیفیکیشن معطل کرنے کا حکم دیا، جن میں وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین بھی شامل ہیں۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق بیسویں آئینی ترمیم کی پارلیمان سے منظوری تک ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین معطل رہیں گے۔
ادھر عدالتی فیصلے کے بعد حفیظ شیخ اور عاصم حسین کو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا مشیر مقرر کر دیا گیا ہے اور وہ اپنی اپنی وزارتوں کا انتظام سنبھالے رکھیں گے۔