رسائی کے لنکس

عالمی سطح پر کووڈ19 کے کیسز اور اموات میں کمی کا سلسلہ جاری


اسپتال کے سرد خانے میں لاشیں پڑی ہیں۔ تین مارچ، 2022ء
اسپتال کے سرد خانے میں لاشیں پڑی ہیں۔ تین مارچ، 2022ء

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہےکہ دنیا بھر میں گزشتہ ہفتوں کے دوران کرونا وائرس کے نئے کیسز اور اموات کی تعداد میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔صرف مغربی بحرالکاہل کے علاقوں سے کوویڈ نانٹین میں اضافے کی اطلاع ملی ہے۔

بدھ کو اس وبائی بیماری کے بارے میں جاری ہونےوالی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق ادارے نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کوویڈ نانٹین کے انفیکشنز میں 5فیصد کمی واقع ہوئی اور یہ رجحان گزشتہ ایک ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری ہے۔ اموات میں بھی 8فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور یہ کمی گزشتہ دو ہفتوں سے مسلسل ہورہی ہے۔

صرف مغربی بحرالکاہل کا علاقہ رہ گیا ہے جہاں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران 46فیصد اضافہ ہوا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے ہانگ کانگ میں روزانہ تقریباً ڈیڑھ سو اموات ہورہی تھیں جو کہ دنیا کی سب سے بلند شرح اموات ہے۔

کرونا کی انتہائی متعدی قسم، اومیکرون نے حال ہی میں اس نیم خود مختار چینی شہر کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر متاثرہ لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا جا رہ ہے اور بازاروں میں خریداری کے دوران لوگ خوف وہراس کا شکار ہیں ، یہاں تک کے شہر کے مردہ خانے بھی بھرگئے ہیں اور حکام لاشیں کولڈ شپنگ کنٹینرز میں رکھنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

مجموعی طور پر دنیا میں کوویڈ نانٹین میں نمایاں طور پر کمی آرہی ہے۔ سب سے زیادہ کمی مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں دیکھی گئی ہے جہاں کیسز کی تعداد میں بالترتیب 46فیصد اور40فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

جنوبی افریقہ کی یونیورسٹی آف کوازولونتال کےسلیم عبدالکریم نےکہا ہے کہ " اومیکرون کی کمزور لہر اور اس میں ہونےوالی اموات میں کمی سے یہ تاثر پیدا ہواہے کہ کوویڈ نانٹین ختم ہونے لگا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ وبائی مرض کب ختم ہوگا لیکن اومیکرون میں اضافے کے باوجود شرح اموات میں کمی حیران کن ہے، جس نے کوویڈ نانٹین کی انفیکشن سے شدید بیماری میں منتقلی کے خدشات کو ختم کردیا ہے۔

اس ہفتے کے شروع میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بلائے گئے ایک ماہر گروپ نے کہا تھا کہ وہ اومیکرون کے عالمی پھیلاو کے دوران کوویڈنانٹین ویکسین کے بوسٹر ڈوز کے لیے فوری اور وسیع رسائی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، جبکہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی اس ایجنسی نے بار بار اصرار کیا تھاکہ بوسٹرز صحت مند لوگوں کے لیے ضروری نہیں۔

ڈبلو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس گیبریٹس نے امیر ممالک سے درخواست کی تھی کہ وہ بوسٹر فراہم کرنے کے بجائے افریقہ کو مزید ویکسین فراہم کریں ، اور کہا تھا کہ صحت مند لوگوں کے لیے بوسٹر فراہم کرنے کا کوئی سائنسی جواز نہیں ہے۔

اس کےبعد سے متعدد سائنسی مطالعات نے ثابت کیا کہ مجاز ویکسین کی بوسٹر خوراکیں کمزور ہوتی ہوئی قوت مدافعت کو بحال کرنے اور کوویڈ نانٹین کو سنگین ہونے سے بچاتی ہے، خاص طور پر اومیکرون کے عالمی پھیلاو کےدوران۔

(خبر میں مواد خبررساں ادارے اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG