رسائی کے لنکس

ایران کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ہے: امریکہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ متعدد ملکوں میں کرونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔ امریکی عہدیداروں کے مطابق، اس بارے میں بہت سے شواہد ملے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ خدشات کہ ایران مشرق وسطیٰ میں اس وائرس کو پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے درست ثابت ہو رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے سوموار کے دن کہا کہ کم از کم پانچ ایسی مثالیں موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں کرونا وائرس کا پہلا کیس براہ راست ایران سے وارد ہوا۔

افغانستان کے حالیہ دورے میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ یہ وائرس جسے انھوں نے ووہان وائرس کا نام دیا، مہلک ہے اور ایران کی حکومت اس میں ساجھے دار ہے۔

پومپیو نے اپنے بیان میں الزام لگایا کہ ایرانی حکومت اپنے عوام اور دنیا سے بدستور جھوٹ بول رہی ہے۔ اور اس نے ایرانی عوام اور دنیا بھر کے لوگوں کو بڑے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایرانی حکومت، بقول ان کے، ’’کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں اہم معلومات پر پردہ ڈال رہی ہے، جس سے نہ صرف ایرانیوں بلکہ ایران کے پڑوسیوں کی صحت کو بھی سنگین خطرہ لاحق ہے‘‘۔

ہمارے نمائندے جیف سیلڈین نے اپنی رپورٹ میں اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے کسی ملک کے مقابلے میں بھی ایران اس وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ مشکلات میں ہے، جہاں تیئس ہزار سے زیادہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔ ایران نے الزام لگایا ہے کہ اس کی مشکل کا ذمہ دار واشنگٹن ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سوموار کے دن تہران کے خلاف عائد کی گئی تعزیرات کی مذمت کی اور اسے کڑی سزا سے تعبیر کیا جس سے ایران اور دنیا کے دوسرے ممالک موثر طور پر کرونا کی عالمی وبا سے نمٹنے میں رکاوٹ محسوس کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ایک ہی دن پہلے ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ علی خامنائی نے ٹوئٹر پر اشارتاً کہا تھا کہ امریکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ہوسکتا ہے۔

اس ٹویٹ پر سوموار کے دن وائٹ ہاوس اور محکمہ خارجہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور دونوں نے الزام لگایا کہ خامنائی دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نےخاص طور پر اس جانب اشارہ کیا کہ تہران نے جان بوجھ کر توجہ نہیں دی، جس میں سرکاری ائرلائن مہرایئر کا استعمال شامل ہے جس نے تہران اور چین کے مختلف شہروں کے درمیان کم از کم پچپن پروازیں کیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ کئی ہفتوں تک ایسی پروازیں عہدیداروں اور تجزیہ کاروں کے لئے تشویش کا باعث رہی ہیں، جنھوں نے اس جانب توجہ دلائی ہے کہ مہر ایئر کی پروازیں بدستور شام جاتی رہی ہیں اور اس کے ایسے فضائی راستے ہیں جو تہران کو لبنان سے لے کر پاکستان تک کے ملکوں سے ملاتے ہیں۔

ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں اشارتاً کہا تھا کہ مہر ایئر لائن کا ایک پائلیٹ کرونا وائرس سے موت کا شکار ہوگیا ہے۔ علاقے سے ملنے والی دوسری خبروں میں بتایا گیا ہے کہ شام جیسے ملکوں میں کام کرنے والے ایرانی بھی کرونا وائرس کی لپیٹ میں آچکے ہیں جن کو گزشتہ ہفتے مقامی شامی خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ المعیادین میں ایرانی ملیشیا کے کم از کم دو ارکان کو کرونا وائرس کی تشخص کے بعد قرنطینہ میں ڈال دیا گیا ہے۔

لندن میں قائم انسانی حقوق کی شامی تنظیم کے مطابق المعیادین میں کم از کم گیارہ ایرانیوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایرانی عہدیدار بشمول پاسداران انقلاب یہ تاثر دے رہے ہیں کہ وہ وائرس کا موثر طریقے سے مقابلہ کررہے ہیں اور یہ کہ اس کا شکار نہیں ہو رہے۔

لیکن، اس بارے میں تشویش اپنی جگہ موجود ہے کہ پاسداران انقلاب کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے رہیں گے؛ حتیٰ کے علاقے میں خطرات سے دوچار ایسی بستیوں مثلًا پناہ گزین کیمپوں اور بے گھر افراد تک اس وائرس کا دائرہ پھیل سکتا ہے۔

انسانی ہمدری کی بنیاد پر کام کرنے والی تنظیموں نے انتباہ کیا ہے کہ اگر شام جیسے ملک میں جہاں ایران کی پشت پناہی میں ملیشیا سرگرم ہے اس وبا نے قدم جما لیئے تو پھر علاقے میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوسکتے ہیں کہ اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔

XS
SM
MD
LG