شہری آبادی کے تحفظ کے حامی گروپ (سی پی اے جی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس سال اپریل میں افغانستان کے 23 صوبوں میں تقریباً 500 شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم اپریل سے 30اپریل کے ماہ کے دوران 188 شہری ہلاک جب کہ 306 زخمی ہوئے۔
گروپ نے کہا ہے کہ شہریوں کی زیادہ تر ہلاکتیں کابل میں ہوئیں، جب دشتِ برچی کے کلائے نذر کے مقام پر دہشت گرد حملہ ہوا۔ بم دھماکے میں 57 شہری ہلاک جب کہ 119 زخمی ہوئے۔
ہلاک ہونے والوں میں سے 22 خواتین اور آٹھ بچے تھے؛ جب کہ 52 خواتین اور 17 بچے زخمی ہوئے۔
سال 2018 کے آغاز سے شہری ہلاکتوں میں رفتہ رفتہ اضافہ ہوتا گیا۔ اپریل میں، تقریباً 500 افراد ہلاک ہوئے جب کہ گذشتہ مارچ کے دوران 443 افراد ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔
گروپ کے مطابق، شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ کابل میں ہونے والے بم حملوں کے نتیجے میں ہوا۔ اس سے قبل ضلع قندوز میں دشتِ آرچی پر سکویرٹی فورس کی جانب سے ہونے والے فضائی حملے کے نتیجے میں کافی تعداد میں شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔
’سی پی اے جی‘ کے اعداد کے مطابق، قندوز پر ہونے والے فضائی حملے میں 50 شہری ہلاک ہوئے، جن میں 20 بچے بھی شامل تھے؛ جب کہ 70 شہری زخمی ہوئے۔
گروپ نے تمام فریق پر زور دیا ہے کہ شہری آبادی کو نقصان پہنچانے سے احتراز کریں، اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحت، تعلیم اور بچوں کے مستقبل سنوارنے پر خصوصی نگاہ رکھی جائے، جن کے بڑے بوڑھے دہشت گرد واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔