لندن میں سٹی آف ویسٹ منسٹر کے مجسٹریٹ کی عدالت نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ اور تیز باؤلروں محمد عامر اور محمد آصف کے خلاف دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے مقدمے کو مزید سماعت کے لیے کراؤن کورٹ منتقل کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں۔
جمعرات کے روز تینوں کھلاڑیوں پر عائد کی گئی فردِ جرم کی تفصیلات پڑھ کر سنانے کے بعد عدالت نے سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کو دی گئی غیر مشروط ضمانت برقرار رکھتے ہوئے اُنھیں 20مئی کو کراؤن کورٹ میں پیش ہونے کا حکم سنایا جب کہ کھلاڑیوں کے ایجنٹ اور مبینہ مڈل مین مظہر مجید کو بھی کراؤن کورٹ میں پیش ہونے کا حکم سناتے ہوئے عدالت نے بطورِ ضمانت اُنھیں اپنا پاسپورٹ جمع کروانے کا حکم سنایا۔
برطانوی پولیس نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان کھیلےگئے لارڈز ٹیسٹ میں مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تین پاکستانی کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
برطانوی کراؤن پرازیکیوشن سروس نے رواں سال چار فروری کو تینوں پاکستانی کھلاڑیوں اور اُن کے ایجنٹ مظہر مجید پر دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کرتے ہوئے اُنھیں 17مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے تھے۔
اسپاٹ فکسنگ کیس میں پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ کی پیروی بیرسٹر یاسین پٹیل، محمد عامر کی پیروی بیرسٹر شاہد کریم جب کہ محمد آصف نے برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کے بھائی ایلن کیمرون کو اپنا وکیل مقرر کیا ہے۔
پاکستان کے تینوں کھلاڑیوں کو اسپاٹ فکسنگ کے مذکورہ الزامات کے تحت آئی سی سی کا سہ رکنی ٹربیونل پہلے ہی سزا سنا چکا ہے جِس کے تحت سابق کپتان سلمان پر دس سال، محمد آصف پر سات جب کہ محمد عامر کے کرکٹ کھیلنے پر پانچ سال کی پابندی لگائی گئی تھی۔
برطانوی قانونی ماہرین کےمطابق تینوں کھلاڑیوں کے خلاف قائم کیے گئے فوجداری مقدمے میں الزامات ثابت ہونے کی صورت میں اُنھیں دس سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
اُدھر، برطانوی میڈیا کے مطابق تینوں کھلاڑیوں نے برطانوی حکومت سے اُن کے قانونی اخراجات ادا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کرکٹ کھیلنے پر پابندی کی وجہ سے وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔