کیوبا کے صدر راؤل کاسترو نے بائیں بازو کے اُن تین ممالک کی حمایت میں آواز بلند کی ہے جنہوں نے امریکی انٹیلی جنس ادارے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی ’این ایس اے‘ کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کو سیاسی پناہ دینے کی پیش کش کی ہے۔
وینزویلا، نکاراگوا اور بولیویا نے’این ایس اے‘ کے نگرانی کے ایک منصوبے سے متعلق خفیہ معلومات افشا کرنے والے امریکی شہری اسنوڈن کو سیاسی پناہ دینے کی پیش کش کی تھی۔
یہ واضح نہیں کہ اسنوڈن کس طرح لاطینی امریکہ کے ان تین ملکوں تک پہنچ سکیں گے۔ کیوبا کی حکومت نے تاحال یہ نہیں کہا کہ ہے کہ وہ اسنوڈن کو اپنے ملک سے گزرنے دے گا یا نہیں۔
اسنوڈن کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ دو ہفتے قبل ہانگ کانگ سے روس کے دارالحکومت ماسکو کے ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد سے اسی ائیر پورٹ کے ’ٹرانزٹ ایریا‘ میں موجود ہیں۔
وہ وہاں سے مزید کسی ملک کا قانونی طور پر سفر نہیں کر سکتے ہیں کیوں کہ امریکہ نے اسنوڈن کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔
روسی پارلیمنٹ کے ایک بااثر رکن ایلیکسی پسیووک نے کہا کہ اسنوڈن کو وینزویلا کی طرف سے سیاسی پناہ کی پیش کش کو قبول کر لینا چاہیئے۔
ایلیکسی پسیووک (Alexei Pushkov) روس کی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی اُمور کی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ اُنھوں نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر اس معاملے سے متعلق کئی پیغامات پوسٹ کیے ہیں جن میں سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’وینزویلا اسنوڈن کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ یہ شاید سیاسی پناہ لینے کا آخری موقع ہے۔‘‘
اسنوڈن نے 20 سے زائد ممالک سے سیاسی پناہ دینے کی درخواست کی تھی جن میں سے بیشتر نے اُس کی درخواست کو رد کر دیا تھا۔
امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسی 'این ایس اے' کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن نے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کے پروگرام سے متعلق معلومات برطانوی اخبار 'گارڈین' کو فراہم کی تھیں۔
امریکہ نے اسنوڈن کے اس اقدام پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق عہدیدار کو امریکہ واپس لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
نیشنل سیکیورٹی ایجنسی ’این ایس اے‘ کا کہنا ہے کہ معلومات دہشت گردی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے جمع کی گئیں۔ اسنوڈن کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے تھے کہ امریکی شہریوں کو یہ معلوم ہو کہ حکومت اُن کی نگرانی کر رہی ہے۔
وینزویلا، نکاراگوا اور بولیویا نے’این ایس اے‘ کے نگرانی کے ایک منصوبے سے متعلق خفیہ معلومات افشا کرنے والے امریکی شہری اسنوڈن کو سیاسی پناہ دینے کی پیش کش کی تھی۔
یہ واضح نہیں کہ اسنوڈن کس طرح لاطینی امریکہ کے ان تین ملکوں تک پہنچ سکیں گے۔ کیوبا کی حکومت نے تاحال یہ نہیں کہا کہ ہے کہ وہ اسنوڈن کو اپنے ملک سے گزرنے دے گا یا نہیں۔
اسنوڈن کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ دو ہفتے قبل ہانگ کانگ سے روس کے دارالحکومت ماسکو کے ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد سے اسی ائیر پورٹ کے ’ٹرانزٹ ایریا‘ میں موجود ہیں۔
وہ وہاں سے مزید کسی ملک کا قانونی طور پر سفر نہیں کر سکتے ہیں کیوں کہ امریکہ نے اسنوڈن کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔
روسی پارلیمنٹ کے ایک بااثر رکن ایلیکسی پسیووک نے کہا کہ اسنوڈن کو وینزویلا کی طرف سے سیاسی پناہ کی پیش کش کو قبول کر لینا چاہیئے۔
ایلیکسی پسیووک (Alexei Pushkov) روس کی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی اُمور کی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ اُنھوں نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر اس معاملے سے متعلق کئی پیغامات پوسٹ کیے ہیں جن میں سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’وینزویلا اسنوڈن کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ یہ شاید سیاسی پناہ لینے کا آخری موقع ہے۔‘‘
اسنوڈن نے 20 سے زائد ممالک سے سیاسی پناہ دینے کی درخواست کی تھی جن میں سے بیشتر نے اُس کی درخواست کو رد کر دیا تھا۔
امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسی 'این ایس اے' کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن نے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کے پروگرام سے متعلق معلومات برطانوی اخبار 'گارڈین' کو فراہم کی تھیں۔
امریکہ نے اسنوڈن کے اس اقدام پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق عہدیدار کو امریکہ واپس لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
نیشنل سیکیورٹی ایجنسی ’این ایس اے‘ کا کہنا ہے کہ معلومات دہشت گردی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے جمع کی گئیں۔ اسنوڈن کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے تھے کہ امریکی شہریوں کو یہ معلوم ہو کہ حکومت اُن کی نگرانی کر رہی ہے۔