رسائی کے لنکس

امریکہ کا ’سائبر سکیورٹی‘ ادارہ قائم کرنے کا اعلان


وباما انتظامیہ ’سائبر تھریٹ انٹیلی جنس انٹیگریشن سینٹر‘ تشکیل دے گی، جس کا کام ایف بی آئی، نیشنل سکیورٹی ایجنسی، ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی اور دیگر وفاقی اداروں سے رابطہ رکھنا ہوگا

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی سلامتی کو لاحق خطرات کے انسداد کے لیے، ایک نیا وفاقی ادارہ تشکیل دیا جائے گا، جس کا مقصد قومی سائبر سکیورٹی اور مربوط حکمت عملی کو درپیش خدشات پر نظر رکھنا ہے۔

اس سلسلے میں، اوباما انتظامیہ ’سائبر تھریٹ انٹیلی جنس انٹیگریشن سینٹر‘ تشکیل دے گی، جس کا کام ایف بی آئی، نیشنل سکیورٹی ایجنسی، ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی اور دیگر وفاقی اداروں سے رابطہ رکھنا ہوگا۔

یہ مرکز ’نیشنل انٹیلی جنس‘ کے سربراہ کی نگرانی میں کام انجام دے گا۔

لِزا مناکو، ہوم لینڈ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی سے متعلق صدارتی معاون ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اِس وقت، سائبر خطرات کا اندازہ لگانے، موجودہ اداروں کے ساتھ اطلاعات کا فوری تبادلہ کرنے، اور پالیسی سازوں کو بروقت انٹیلی جنس فراہم کرنے والا کوئی واحد سرکاری ادارہ موجود نہیں ہے۔

یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ، اینتھم ہیلتھ انشورنس، ٹارگیٹ، ہوم ڈپو، اِی بے اور ’جے پی مورگن چیز‘ کے اداروں پر ہیکرز حملہ ہو چکا ہے۔

وفاقی حکومت پر بھی سائبر حملے ہو چکے ہیں، جن میں وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ کے ’اَن کلاسی فائیڈ کمپیوٹرز‘ بھی شامل ہیں، جب کہ امریکی سینٹرل ملٹری کمانڈ کے ٹوئٹر اور یو ٹیوب اکاؤنٹس کی ہیکنگ ہو چکی ہے۔

اِن میں سے متعدد حملوں کا الزام روس، چین اور شمالی کوریا کے ہیکرز پر لگایا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG