کراچی —
آٹھ بڑے ترقی پذیر مسلم ممالک نے باہمی رابطوں، تجارت اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
ان ممالک کی نمائندہ تنظیم 'ڈویلپنگ – 8' کے اسلام آباد میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیہ میں 'جی-20'میں شامل دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے ساتھ رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
جمعرات کو ایوانِ صدر اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری کی میزبانی میں ہونے والے تنظیم کے آٹھویں سربراہی اجلاس میں ایران کے صدر محمود احمدی نژاد، انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بمبانگ یودھویونو، نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن اور ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان شریک ہوئے۔
مصر کے نائب صدر محمود مکی، ملائیشیا کے نائب وزیرِاعظم تان سری محی الدین یسین جب کہ بنگلہ دیشی وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی گوہر رضوی نے سربراہی اجلاس میں اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی۔
کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'ڈی-8' ممالک اپنے نجی شعبوں کے مابین تعاون کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کریں گے جب کہ صنعتی شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے مشترکہ منصوبے تشکیل دیے جائیں گے۔
کانفرنس کے اختتام پر رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ نے سربراہانِ مملکت کی موجودگی میں 35 نکاتی مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے جس میں رکن ممالک میں امن، جمہوریت، ترقی، رواداری، یکجہتی اور جدیدیت کو فروغ دینے کا عزم کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صرف جمہوریت ہی کی بدولت تنظیم کے رکن ملکوں میں معاشی ترقی ممکن ہے اور معیارِ زندگی میں بہتری آسکتی ہے۔
اعلامیے میں عالمی معاشی بحران کے مقابلے کےلیے رکن ممالک کے درمیان تجارتی روابط کو فروغ دینے اور رکن ملکوں میں توانائی کے ذرائع کو ترقی دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سیاحت کے فروغ اور چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں کے مابین روابط میں اضافے کے لیے اقدامات کریں۔ اعلامیے میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لیے اسلامی بینکاری سے فائدہ اٹھائیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں شریک تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان اور وفود کے درمیان کانفرنس کے سائیڈ لائن پر دو طرفہ ملاقاتیں بھی سارا دن جاری رہیں جن میں رکن ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت کے فروغ کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یاد رہے کہ 1997ء قائم کی جانے والی 'ڈی-8' تنظیم میں شامل ممالک کی مجموعی آبادی لگ بھگ ایک ارب افراد پر مشتمل ہے اور ان ملکوں کا تجارتی حجم تقریباً دس کھرب ڈالر ہے۔ تنظیم کے رکن ملکوں نے 2018 تک باہمی تجارت کا حجم 500 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف طے کر رکھا ہے۔
ان ممالک کی نمائندہ تنظیم 'ڈویلپنگ – 8' کے اسلام آباد میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیہ میں 'جی-20'میں شامل دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے ساتھ رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
جمعرات کو ایوانِ صدر اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری کی میزبانی میں ہونے والے تنظیم کے آٹھویں سربراہی اجلاس میں ایران کے صدر محمود احمدی نژاد، انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بمبانگ یودھویونو، نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن اور ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان شریک ہوئے۔
مصر کے نائب صدر محمود مکی، ملائیشیا کے نائب وزیرِاعظم تان سری محی الدین یسین جب کہ بنگلہ دیشی وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی گوہر رضوی نے سربراہی اجلاس میں اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی۔
کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'ڈی-8' ممالک اپنے نجی شعبوں کے مابین تعاون کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کریں گے جب کہ صنعتی شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے مشترکہ منصوبے تشکیل دیے جائیں گے۔
کانفرنس کے اختتام پر رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ نے سربراہانِ مملکت کی موجودگی میں 35 نکاتی مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے جس میں رکن ممالک میں امن، جمہوریت، ترقی، رواداری، یکجہتی اور جدیدیت کو فروغ دینے کا عزم کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صرف جمہوریت ہی کی بدولت تنظیم کے رکن ملکوں میں معاشی ترقی ممکن ہے اور معیارِ زندگی میں بہتری آسکتی ہے۔
اعلامیے میں عالمی معاشی بحران کے مقابلے کےلیے رکن ممالک کے درمیان تجارتی روابط کو فروغ دینے اور رکن ملکوں میں توانائی کے ذرائع کو ترقی دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سیاحت کے فروغ اور چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں کے مابین روابط میں اضافے کے لیے اقدامات کریں۔ اعلامیے میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لیے اسلامی بینکاری سے فائدہ اٹھائیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں شریک تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان اور وفود کے درمیان کانفرنس کے سائیڈ لائن پر دو طرفہ ملاقاتیں بھی سارا دن جاری رہیں جن میں رکن ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت کے فروغ کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یاد رہے کہ 1997ء قائم کی جانے والی 'ڈی-8' تنظیم میں شامل ممالک کی مجموعی آبادی لگ بھگ ایک ارب افراد پر مشتمل ہے اور ان ملکوں کا تجارتی حجم تقریباً دس کھرب ڈالر ہے۔ تنظیم کے رکن ملکوں نے 2018 تک باہمی تجارت کا حجم 500 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف طے کر رکھا ہے۔