واشنگٹن —
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ ننھے بچے جو دن میں تھوڑی دیر کے لیے قیلولہ کرتے ہیں، ان کی یادداشت اپنے اُن ہم عصر بچوں کی نسبت بہتر ہوتی ہے جنہیں دن میں مختصر نیند لینے کا موقع نہیں ملتا۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بچوں کے لیے دوپہر کی نیند کے یہ دورانیے بچوں کی پڑھائی کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
بیشتر دنیا میں سکول جانے سے قبل کی عمر میں بچوں کے لیے دوپہر میں تھوڑی سی نیند لینا روزمرہ زندگی کا ایک حصہ ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے سامنے آنے والے نتائج کی فی الوقت سائنسی طور پر توثیق ممکن نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف میساچوسسٹس کے مطابق تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ قیلولہ چھوٹے بچوں کی یادداشت کو بہتر بناتا ہے۔
نیند سے متعلق کی جانے والی تحقیق میں تین سے پانچ برس کی عمروں کے چالیس بچوں کو شامل کیا گیا۔ اس تحقیق میں بچوں کو یادداشت سے متعلق گیمز کھیلنے کو دی گئیں۔ جس میں بچوں کو ایک بورڈ پر مختلف جگہوں کی تصویریں کی ترتیب یاد رکھنا تھی۔
جس دن ان بچوں کو یہ کام کرنے کو دیا گیا اُس دن آدھے بچوں کو دن میں تقریباً سوا گھنٹے کا قیلولہ کرایا گیا جبکہ باقی بچوں کو قیلولہ نہیں کرایا گیا۔ دوپہر کی نیند لینے کے بعد بچوں سے بورڈ پر لگی جگہوں کو یاد کرنے کو کہا گیا۔
اس تحقیق کی سربراہی ریبیکا سپینسز کر رہی تھیں جو سائیکالوجی کی پروفیسر ہیں۔ ان کے الفاظ، ’اگر آپ بچوں کو سونے کے وقت پر جگائیں گے تو وہ اس روز صبح کے وقت ہونے والے واقعات میں سے 15٪ بھول جائیں گے جبکہ اگر یہی بچے دوپہر میں نیند کا مختصر وقفہ لیں تو انہیں ساری معلومات یاد رہیں گی۔‘
ریبیکا سپینسز کا کہنا ہے کہ دوپہر کی نیند یادداشت کو بہتر بناتی ہے اور چھوٹے بچوں میں پڑھنے لکھنے کی قابلیت میں اضافہ کرتی ہے۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بچوں کے لیے دوپہر کی نیند کے یہ دورانیے بچوں کی پڑھائی کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
بیشتر دنیا میں سکول جانے سے قبل کی عمر میں بچوں کے لیے دوپہر میں تھوڑی سی نیند لینا روزمرہ زندگی کا ایک حصہ ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے سامنے آنے والے نتائج کی فی الوقت سائنسی طور پر توثیق ممکن نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف میساچوسسٹس کے مطابق تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ قیلولہ چھوٹے بچوں کی یادداشت کو بہتر بناتا ہے۔
نیند سے متعلق کی جانے والی تحقیق میں تین سے پانچ برس کی عمروں کے چالیس بچوں کو شامل کیا گیا۔ اس تحقیق میں بچوں کو یادداشت سے متعلق گیمز کھیلنے کو دی گئیں۔ جس میں بچوں کو ایک بورڈ پر مختلف جگہوں کی تصویریں کی ترتیب یاد رکھنا تھی۔
جس دن ان بچوں کو یہ کام کرنے کو دیا گیا اُس دن آدھے بچوں کو دن میں تقریباً سوا گھنٹے کا قیلولہ کرایا گیا جبکہ باقی بچوں کو قیلولہ نہیں کرایا گیا۔ دوپہر کی نیند لینے کے بعد بچوں سے بورڈ پر لگی جگہوں کو یاد کرنے کو کہا گیا۔
اس تحقیق کی سربراہی ریبیکا سپینسز کر رہی تھیں جو سائیکالوجی کی پروفیسر ہیں۔ ان کے الفاظ، ’اگر آپ بچوں کو سونے کے وقت پر جگائیں گے تو وہ اس روز صبح کے وقت ہونے والے واقعات میں سے 15٪ بھول جائیں گے جبکہ اگر یہی بچے دوپہر میں نیند کا مختصر وقفہ لیں تو انہیں ساری معلومات یاد رہیں گی۔‘
ریبیکا سپینسز کا کہنا ہے کہ دوپہر کی نیند یادداشت کو بہتر بناتی ہے اور چھوٹے بچوں میں پڑھنے لکھنے کی قابلیت میں اضافہ کرتی ہے۔