امریکی عہدے داروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ جمہوریہ کانگو میں ایک ہفتے سے کچھ زیادہ دن پہلے امریکہ سفارت خانہ بند کرنے کی ذمہ داری داعش سے منسلک ایک گروپ پر عائد ہوتی ہے۔
پیر کے روز امریکی عہدے داروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم یہ جاننے میں ناکام رہے کہ آیا دہشت گرد گروپ کانگو سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ہے یا اس کے ارکان میں بیرونی ملکوں کے دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے ممکنہ خطرے کے حوالے سے تبصرے سے انکار کر دیا۔ محکمہ خارجہ نے صرف اتنا کہا کہ کنشاسا میں سفارت خانہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر بند کیا گیا ہے۔
محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کنشاسا میں ہمارا سفارت خانہ کانگو کی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ کنشاسا میں امریکی حکومت کی تنصیبات کو درپیش خطرے کا انسداد کیا جائے۔
محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے لیے پر عزم ہے۔
سفارت خانے کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ منگل کے روز سے قونصل خانے کی خدمات ان افراد کو فراہم کی جائیں گے جو پہلے سے وقت طے کر لیں گے۔
کانگو کے صدر مقام کنشاسا میں امریکی سفارت خانہ 26 نومبر کو بند کر دیا گیا تھا اور امریکی شہریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ نظروں میں آنے سے اجتناب کریں۔
جمہوریہ کانگو میں ایک مہینے سے بھی کم عرصے میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں۔
صدر جیکب کابیلا کے عہدے کی مدت 2016 میں ختم ہو گئی تھی، لیکن اس کے باوجود وہ مسلسل اقتدار اپنے ہاتھ میں رکھے ہوئے ہیں۔