کراچی —
بالی وڈ میں بننے والی کئی رومینٹک فلمیں ایسی ہیں جن کا جادو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ماند نہیں پڑا بلکہ زیادہ ہی ہوا ہے اور فلم بینوں کی انتہا درجے کی پسندیدگی کی وجہ سے یہ فلمیں کلاسک اور سدا بہار کا درجہ پا گئیں۔
سنہ 1995میں ادیتیہ چوپڑہ کی لکھی اور ڈائریکٹ کردہ فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ جب سنیما گھروں کی زینت بنی تو فلم بنانے والوں اور اس میں کام کرنے والوں کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ ہندی سینما کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں۔
شاہ رخ خان اور کاجول کی جوڑی، دلکش موسیقی اور سریلے گانوں سے سجی رومینس اور کامیڈی کے رنگ لئے ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ نے ریکارڈ توڑ کامیابی حاصل کی۔ بھارت کے کئی سینما گھر ایسے تھے جہاں یہ فلم مسلسل کئی برس تک دکھائی جاتی رہی۔
’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ میں راج اور سمرن کے ذریعے مشرق اور مغرب کا نیا امتزاج پیش کیا گیا جسے پوری دنیا کے فلمی شائقین نے بہت پسند کیا۔ اس دور میں ہر لڑکا ’راج‘ اور ہر لڑکی ’سمرن‘ بننا چاہتی تھی۔۔
پنجابی لڑکی اور یورپ میں رہنے والے لڑکے کی محبت کی کہانی کو جو مقبولیت اس وقت حاصل ہوئی وہ آج تک قائم ہے او ر اس کا ثبوت یہ ہے کہ ”دل والے دلہنیا لے جائیں گے“ سو سال میں سب سے زیادہ پسند کی جانے والی فلم بن گئی۔
برطانیہ کی آن لائن اسٹریمنگ سروس کی جانب سے سے فیس بک ، ٹوئٹر اور دیگر ویب سائٹس پر کرائے جانے والے سروے میں” دل والے دلہنیا لے جائیں گے“ نے ہندی سینما کی 100 تاریخ کی سب سے زیاد ہ پسندیدہ فلم کا اعزاز جیت لیا ہے۔
”دل والے دلہنیا لے جائیں گے “نے 47پرسنٹ ووٹ حاصل کئے ۔پسندیدگی کے اس مقابلے میں اس فلم نے بالی ووڈ کی جن آل ٹائم گریٹ فلموں کو پیچھے چھوڑا ان میں راج کپور کی آوارہ (1951)، محبوب خان کی مدر انڈیا(1957) اور رمیش سپی کی شعلے (1975) شامل تھیں۔
سنہ 1995میں ادیتیہ چوپڑہ کی لکھی اور ڈائریکٹ کردہ فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ جب سنیما گھروں کی زینت بنی تو فلم بنانے والوں اور اس میں کام کرنے والوں کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ ہندی سینما کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں۔
شاہ رخ خان اور کاجول کی جوڑی، دلکش موسیقی اور سریلے گانوں سے سجی رومینس اور کامیڈی کے رنگ لئے ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ نے ریکارڈ توڑ کامیابی حاصل کی۔ بھارت کے کئی سینما گھر ایسے تھے جہاں یہ فلم مسلسل کئی برس تک دکھائی جاتی رہی۔
’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ میں راج اور سمرن کے ذریعے مشرق اور مغرب کا نیا امتزاج پیش کیا گیا جسے پوری دنیا کے فلمی شائقین نے بہت پسند کیا۔ اس دور میں ہر لڑکا ’راج‘ اور ہر لڑکی ’سمرن‘ بننا چاہتی تھی۔۔
پنجابی لڑکی اور یورپ میں رہنے والے لڑکے کی محبت کی کہانی کو جو مقبولیت اس وقت حاصل ہوئی وہ آج تک قائم ہے او ر اس کا ثبوت یہ ہے کہ ”دل والے دلہنیا لے جائیں گے“ سو سال میں سب سے زیادہ پسند کی جانے والی فلم بن گئی۔
برطانیہ کی آن لائن اسٹریمنگ سروس کی جانب سے سے فیس بک ، ٹوئٹر اور دیگر ویب سائٹس پر کرائے جانے والے سروے میں” دل والے دلہنیا لے جائیں گے“ نے ہندی سینما کی 100 تاریخ کی سب سے زیاد ہ پسندیدہ فلم کا اعزاز جیت لیا ہے۔
”دل والے دلہنیا لے جائیں گے “نے 47پرسنٹ ووٹ حاصل کئے ۔پسندیدگی کے اس مقابلے میں اس فلم نے بالی ووڈ کی جن آل ٹائم گریٹ فلموں کو پیچھے چھوڑا ان میں راج کپور کی آوارہ (1951)، محبوب خان کی مدر انڈیا(1957) اور رمیش سپی کی شعلے (1975) شامل تھیں۔