بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے بیلہ میں مسافر کوچ کھائی میں گرنے سے 41 مسافر ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ تین افراد کو بچا لیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر حب حمزہ انجم کے مطابق کوچ کوئٹہ سے کراچی جا رہی تھی کہ لاکھڑا کے قریب پل سے کوچ کھائی میں گر گئی۔
انہوں نے کہا کہ بس کے پل سے گرتے ہی اس میں آگ بھڑک اٹھی۔
حمزہ انجم کے مطابق مسافر کوچ میں آگ بھڑکنے کی وجہ سے زیادہ تر لاشیں ناقابل شناخت ہو گئی ہیں جب کہ لاشوں کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی جائے گی۔
انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس قدر شدید آگ کیوں بھڑک اٹھی تھی۔
اسسٹنٹ کشمنر کا مزید کہنا تھا کوچ میں 40 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے ایک بچے اور خاتون سمیت تین افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئی تھیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق زخمیوں کو مزید طبی امداد کے لیے کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں ایسی رپورٹس آتی رہی ہیں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے بلوچستان کی سرحد سے ملک کے دیگر علاقوں میں پیٹرولیم مصنوعات اسمگل کی جاتی ہیں اور ان گاڑیوں کو حادثات کی صورت میں شدید نقصان پہنچتا ہے جب کہ آتش زدگی کے واقعات پیش آتے ہیں۔
حادثے کے مقام پر سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) لسبیلہ اسرار احمد عمرانی نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور دیگر اداروں نے 38 افراد کی جھلسی ہوئی لاشیں بس سے نکالی ہیں جب کہ ایک شخص نے بس کے گرنے کے وقت اس سے چھلانگ لگادی تھی البتہ اس کی بھی موت ہو گئی تھی۔
ان کے مطابق بس سے چار زخمیوں کو کراچی منتقل کیا جا رہا تھا جن میں سے ایک فرد کی موت کی اطلاع ملی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس بس کا ڈرائیور اور اس کے ساتھ موجود کلینر بھی حادثے میں مارے گئے ہیں۔
ان کے مطابق لاشوں کو کراچی منتقل کیا جائے گا جہاں ان لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ ہوگا۔ اس کے بعد آگے کی کارروائی ہو سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک زخمی خاتون سے بات کی تھی جس نے انہیں بتایا کہ بس مسافروں سے بھری ہوئی تھی جو ملت نامی بس کمپنی کی ملکیت تھی، البتہ یہ پرانی گاڑی نہیں تھی بلکہ ایک نئی بس تھی۔
انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ بس کئی میٹر تک پل کی باڑ کے ساتھ رگڑ کھاتی ہوئی گری ہے جس سے ممکن ہے کہ اس کے فیول ٹینک میں آگ لگی ہو، جب کہ کوچ بالکل الٹی گری تھی۔
ان کا دعویٰ تھا کہ کوئٹہ سے چلنے والی بسیں عمومی طور پر ڈیزل اسمگل نہیں کرتیں۔
اتوار کو ہونے والے حادثے کی وجوہات پر تاحال کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
بعض مبصرین کے مطابق بلوچستان میں پیش آنے والے ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ قومی شاہراہوں کا دو رویہ نہ ہونا بھی ہے جب کہ ناتجربہ کار ڈرائیور بھی حادثات کی وجہ بنتے ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ان کو لسبیلہ میں ہونے والے حادثے پر انتہائی دکھ ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انہوں نے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کا بھی اظہار کیا۔