کراچی —
کسی گھر میں نئے بچے کی پیدائش پر جنم منانا تو دنیا بھر میں عام سی بات ہے، مگر پاکستان کے کیلاش علاقے میں اگر کوئی مرد وفات پاجائے تو یہاں تین روز تک جشن منایا جاتا ہے۔ ہے نا حیرت کی بات۔ ۔ ۔؟
’کافرستان‘ نامی وادی کیلاش میں اگر کسی مرد کی وفات ہوجائے تو تین دن تک اسکی موت پر جشن منایاجاتا ہے۔ اسے ’چیک تہوار‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کیلاش میں مرد کے مرنے پر تین روزہ جبکہ خاتون کے مرنے پر ایک روزہ جشن منانے کا رواج ہے۔
یہی نہیں۔ اس جشن کو منانے کے لیے، 50 سے 100 بکرے ذبح کئےجاتے ہیں، جسکا گوشت مسلمانوں سمیت کیلاش کے قبائلی افراد میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ کیلاش کے اس منفرد تہوار میں کھانے پینے کی اشیا جس میں دیسی گھی اور دیگر روایتی پکوان پیش کیے جانے کے علاوہ، ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے۔
مرنے والے شخص کو روایتی ٹوپی پہنائی جاتی ہے، جسمیں 100روپے، پانچ سو اور ہزار ہزارکے نوٹ لگائے جاتے ہیں اور خشک میوہ جات کے ڈبے رکھےجاتے ہیں؛ جبکہ میت کے قریب اس کے قریبی عزیز و رشتے دار بیٹھتے ہیں اور باقی قبیلے کے تمام افراد رقص پیش کرتے اور روایتی نغمے گاتے ہیں۔
کیلاش قبیلے کے اس تہوار کا مقصد جدا ہونے والے کو خوشی خوشی رخصت کرنا ہوتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ روز کیلاش قبیلے کے 120 سالہ 'جوشاہ' نامی قبیلے کے فرد کے انتقال پر ’چیک تہوار‘ منایا گیا، جس میں 50 سے 100 بکرے ذبح کئےگئے اور موت پر جشن کا سماں رہا۔
چترال کی کیلاش وادی اپنی نوعیت کی ایک حسین وادی تصور کیجاتی ہے، جہاں بسنے والے کیلاش لوگ اپنے منفرد تہواروں کے باعث پاکستان بھر سمیت دنیا میں بھی شہرت رکھتے ہیں۔ کیلاش کی ان ہزاروں سال پرانی قبائلی روایات و تہذیب کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر کے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
’کافرستان‘ نامی وادی کیلاش میں اگر کسی مرد کی وفات ہوجائے تو تین دن تک اسکی موت پر جشن منایاجاتا ہے۔ اسے ’چیک تہوار‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کیلاش میں مرد کے مرنے پر تین روزہ جبکہ خاتون کے مرنے پر ایک روزہ جشن منانے کا رواج ہے۔
یہی نہیں۔ اس جشن کو منانے کے لیے، 50 سے 100 بکرے ذبح کئےجاتے ہیں، جسکا گوشت مسلمانوں سمیت کیلاش کے قبائلی افراد میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ کیلاش کے اس منفرد تہوار میں کھانے پینے کی اشیا جس میں دیسی گھی اور دیگر روایتی پکوان پیش کیے جانے کے علاوہ، ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے۔
مرنے والے شخص کو روایتی ٹوپی پہنائی جاتی ہے، جسمیں 100روپے، پانچ سو اور ہزار ہزارکے نوٹ لگائے جاتے ہیں اور خشک میوہ جات کے ڈبے رکھےجاتے ہیں؛ جبکہ میت کے قریب اس کے قریبی عزیز و رشتے دار بیٹھتے ہیں اور باقی قبیلے کے تمام افراد رقص پیش کرتے اور روایتی نغمے گاتے ہیں۔
کیلاش قبیلے کے اس تہوار کا مقصد جدا ہونے والے کو خوشی خوشی رخصت کرنا ہوتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ روز کیلاش قبیلے کے 120 سالہ 'جوشاہ' نامی قبیلے کے فرد کے انتقال پر ’چیک تہوار‘ منایا گیا، جس میں 50 سے 100 بکرے ذبح کئےگئے اور موت پر جشن کا سماں رہا۔
چترال کی کیلاش وادی اپنی نوعیت کی ایک حسین وادی تصور کیجاتی ہے، جہاں بسنے والے کیلاش لوگ اپنے منفرد تہواروں کے باعث پاکستان بھر سمیت دنیا میں بھی شہرت رکھتے ہیں۔ کیلاش کی ان ہزاروں سال پرانی قبائلی روایات و تہذیب کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر کے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔