بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہندوؤں کی عبادت گاہ امرناتھ گپھا کے قریب بادل پھٹنے کے باعث آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والے یاتریوں کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ مقامی حکام کے مطابق اب بھی درجنوں یاتری لاپتا ہیں جب کہ 60 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے دارالحکومت سرینگر لایا جارہا ہے۔ حکام نے یاترا کو معطل کرکے علاقے میں پھنسے تقریباً 15 ہزارزائرین کو پنج ترنی نامی مقام پر منتقل کردیا ہے جو امر ناتھ گھپا سے چھ کلومیٹر کم فاصلے پر واقع ہے اور نسبتاً محفوظ علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
امدادی کارروائی میں بھارتی فوج، بارڈر سیکیورٹی فورسز ، جموں و کشمیر پولیس سمیت دیگر امدادی ٹیمیں شامل ہیں۔
سیلابی ریلے نے خیمہ بستی میں تباہی مچا دی
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار پندرونگ کے پولے نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طوفان کے دوران بادل پھٹنے کا یہ واقعہ جمعے کی شام کو پیش آیا جس کے فورا" بعد سیلابی ریلا ایک پہاڑ کے دامن میں یاتریوں کے قیام کے لیے بنائے گئے خیموں کو بہا کر لے گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ درجن سے زائد زخمی یاتریوں کی حالت تشویشناک ہے ۔ ان کا علاج سرینگر کے مختلف سرکاری اور ایک فوجی اسپتال میں ہو رہا ہے ۔
بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل عمرون موسوی نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کے کئی اعلیٰ افسر جن میں سرینگر میں قائم 15 ویں کورکے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل اے ڈی ایس اوجلا اور میجر جنرل سنجیو سنگھ سلاریا بھی شامل ہیں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔
طبی عملے کی عید کی چھٹیاں منسوخ
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہفتے کی دوپہر تک 63 زخمیوں کو طبی مراکز تک پہنچا دیا گیا تھا جب کہ امدادی ٹیموں کو 16 لاشیں ملی ہیں۔ بچاؤ اور امدادی کارروائی میں فوجی اور سویلین انتظامیہ کے ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ساتھ درجنوں ایمبولینس اور جدید آلات استعمال میں لائے جا رہے ہیں۔
واقعے کے فورا" بعد بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سربراہِ انتظامیہ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے بھارتی وزیرِِ اعظم نریندر مودی اوروزیرِ داخلہ اُمت شاہ کو فون کرکے انہیں صورتِ حال کے بارے میں بریف کیا اور ریسکیو اور امدادی کام کو بہتر طور پر انجام دینے کے لیے وفاقی حکومت کی مدد طلب کی۔
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ایک ٹویٹ میں امرناتھ گھپا کے قریب کلاؤڈ برسٹ کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
امرناتھ گھپا کے لیے چھ ہفتے تک جاری رہنے والی سالانہ یاترا 30 جون کو غیر معمولی حفاظتی اور دوسرے انتظامات کے تحت شروع ہوگئی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کی سہ پہر تک ایک لاکھ سے زائد ہندو عقیدت مندوں نے گپھا کے اندر برف کے بنے شیو لنگم کے درشن کیے تھے۔ تاہم خراب موسم کے پیشِ نظر جمعہ کی صبح یاترا روک دی گئی تھی۔
ہندو عقیدت مند امر ناتھ گھپا تک کیسے پہنچتے ہیں؟
ہندو یاتری بھارت اور دنیا کے مختلف حصوں سے بال تل اور چندن واڑی ( پہلگام) کے بیس کیمپس تک چھوٹی یا بڑی گاڑیوں میں پہنچتے ہیں اور پھر وہاں سے امر ناتھ گھپا تک دشوار گزار پہاڑی راستہ پیدل چل کر یا گھوڑوں یا پالکیوں پر سوار ہوکر طے کرتے ہیں۔
حکومت نے اس سال پہلی بار دارالحکومت سرینگر سےپنج ترنی نامی مقام تک جو گپھا سے صرف چھ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے براہ راست ہیلی کاپٹر سروس بھی شروع کردی ہے۔ اس سے پہلے یہ سروس بیس کیمپس سے ہی دستیاب تھی۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ 30 جون سے 12اگست تک جاری رہنے والی یاترا کے دوراں بھارت کی مختلف ریاستوں سے تقریباً آٹھ لاکھ ہندو عقیدت مندوں کی امر ناتھ آمد متوقع ہے جو ایک ریکارڈ ہوگا ۔
یاترا کوتحفظ فراہم کرنے کے لیے تقریباً ساٹھ ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکاروں کی اُن علاقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے جہاں سے ہندو یاتری گزریں گے یا قیام کریں گے۔ سیکیورٹی فورسز کی یہ کمک بھارتی فوج، نیم فوجی دستوں اور پولیس کی اُس بھاری تعداد کے علاوہ ہے جو شورش زدہ وادی کشمیر میں مستقل طور پر تعینات ہے۔
سیکیورٹی افسران کا کہنا ہے کہ یہ غیر معمولی بلکہ فقید المثال سیکیورٹی انتظامات علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی طرف سے یاترا کو ہدف بنانے کے خدشے کے پیشِ نظر کیے گئے ہیں۔