امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی نے سابق نائب صدر جو بائیڈن کو نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے باضابطہ طور پر اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔
جو بائیڈن تین نومبر کو ہونے والے انتخاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کریں گے جو ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر مسلسل دوسری مدت کے لیے صدارت کے امیدوار ہیں۔
جو بائیڈن کی باضابطہ نامزدگی چار روزہ ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے دوسرے روز منگل کو عمل میں آئی ہے۔
صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے ہونے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات اور کاکسز میں کئی فیصلہ کن ریاستوں میں فتح کے بعد جو بائیڈن کئی ماہ قبل ہی پارٹی کے متوقع امیدوار کے طور پر سامنے آگئے تھے۔
جو بائیڈن کے مقابلے پر رہ جانے والے آخری امیدوار اور ورمونٹ سے منتخب سینیٹر برنی سینڈرز کی جانب سے رواں سال اپریل میں اپنی انتخابی مہم ختم کرنے اور جو بائیڈن کی حمایت کے اعلان کے بعد صدارتی انتخاب کے لیے بطور ڈیموکریٹ امیدوار ان کی نامزدگی یقینی ہو گئی تھی۔
منگل کو ڈیموکریٹک کنونشن کے دوران مختلف ریاستوں اور امریکہ کے زیرِ انتظام علاقوں سے منتخب ہونے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے مندوبین نے باری باری بائیڈن کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا اور اُنہیں باضابطہ طور پر پارٹی کا امیدوار منتخب کیا۔
جو بائیڈن نے اپنی نامزدگی پر مندوبین کا شکریہ ادا کیا ہے۔ وہ جمعرات کو کنونشن کے آخری روز خطاب کریں گے جس میں وہ پارٹی کی جانب سے اپنی نامزدگی قبول کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
ڈیموکریٹس کا یہ چار روزہ کنونشن کرونا کی جاری وبا کے باعث مکمل طور پر آن لائن منتقل کیا گیا ہے۔ جو بائیڈن بھی جمعرات کو اپنا خطاب ریاست ڈیلاویئر میں واقع اپنی رہائش گاہ سے کریں گے جسے انٹرنیٹ کے ذریعے پارٹی کے مندوبین اور حامیوں کے لیے نشر کیا جائے گا۔
دریں اثنا منگل کو بھی ڈیموکریٹک کنونشن سے اہم رہنماؤں کے ریکارڈڈ اور براہِ راست خطابات کا سلسلہ جاری رہا۔
بیشتر ڈیموکریٹ رہنماؤں کی تقاریر کا مرکزی موضوع صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسیاں رہیں جنہیں انہوں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
سابق صدر بِل کلنٹن نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس طرح کے مشکل وقت میں اوول آفس (امریکی صدر کا دفتر) کو ایک کمانڈ سینٹر کا کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔ لیکن ان کے بقول یہ دفتر اس وقت "طوفان کا مرکز" بنا ہوا ہے جہاں صرف ابتری ہے۔
بِل کلنٹن نے کہا کہ اس کا فیصلہ امریکی قوم کو کرنا ہے کہ کیا اُنہیں واقعی ایسا صدر دوبارہ چاہیے جو روزانہ کئی گھنٹے ٹی وی دیکھنے اور سوشل میڈیا پر لوگوں کو نشانہ بنانے میں گزارتا ہے۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن کی اہلیہ جِل بائیڈن کا کہنا تھا کہ اگر ان کے شوہر صدر منتخب ہو گئے تو وہ ایسے قائد ثابت ہوں گے جو امریکی قوم کے شایانِ شان ہو۔
جِل بائیڈن ایک ہائی اسکول ٹیچر رہی ہیں اور انہوں نے ڈیموکریٹک کنونشن سے خطاب ریاست ڈیلاویئر کے شہر وِلمنگٹن کے ایک اسکول کے اسی کلاس روم سے کیا جہاں وہ برسوں پڑھاتی رہی ہیں۔
جو بائیڈن کے قریبی مشیران کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ نے جو بائیڈن کی انتخابی مہم اور اہم فیصلوں میں پسِ پردہ رہ کر سرگرم کردار ادا کیا ہے اور سینیٹر کاملا ہیرس کے نائب صدر کی امیدوار کے طور پر انتخاب کے فیصلے میں بھی ان کا اہم کردار ہے۔
جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کیلی فورنیا سے منتخب سینیٹر کاملا ہیرس کو اپنے ساتھ نائب صدر کا امیدوار بنانے کا اعلان کیا تھا۔ وہ امریکہ کی قومی سطح کی کسی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر نائب صدر کا انتخاب لڑنے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہوں گی۔
کاملا ہیرس بدھ کو ڈیموکریٹک کنونشن سے خطاب کریں گی۔ کنونشن کے تیسرے روز کے دیگر اہم مقررین میں سابق صدر باراک اوباما اور سینیٹر الزبتھ وارن شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کا سرحدی دیوار کا دورہ
دریں اثنا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم بھی زور و شور سے جاری ہے اور انہوں نے منگل کو مسلسل دوسرے روز بھی سوئنگ اسٹیٹس کے دورے جاری رکھے۔
امریکہ کی سیاست میں سوئنگ اسٹیٹس ان ریاستوں کو کہا جاتا ہے جہاں سے انتخابات میں کبھی ڈیموکریٹ تو کبھی ری پبلکن امیدوار کامیاب ہوتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو آئیووا اور ایریزونا میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ان دونوں ریاستوں میں کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
صدر نے ایریزونا کے سرحدی قصبے یوما میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ زیرِ تعمیر دیوار پر جاری کام کا بھی جائزہ لیا۔
ٹرمپ حکومت کے مطابق اس دیوار کی تعمیر کا مقصد میکسیکو سے غیر قانونی تارکینِ وطن کی امریکہ آمد کو روکنا ہے۔ اس دیوار کی تعمیر کا وعدہ صدر ٹرمپ نے 2016 کی انتخابی مہم میں کیا تھا اور ڈیموکریٹس کی سخت مخالفت کے باوجود ان کی حکومت اس کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے۔
دیوار کا دورہ کرنے سے قبل صدر ٹرمپ نے یوما میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا جس میں انہوں نے اپنی حکومت کی امیگریشن پالیسی کا دفاع کیا اور جو بائیڈن اور ڈیموکریٹس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے بائیڈن کو بائیں بازو کے انتہا پسندوں کی کٹھ پتلی ٹھیراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ امریکہ کی سرحدوں کو بالکل ختم کر دینا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ری پبلکن پارٹی کا چار روزہ قومی کنونشن آئندہ ہفتے ہوگا جس میں ری پبلکنز صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیک پینس کو باضابطہ طور پر صدارتی انتخاب میں اپنا امیدوار نامزد کریں گے۔
کرونا کی جاری وبا کے باعث ری پبلکن پارٹی نے بھی کنونشن کی بیشتر تقریبات آن لائن منتقل کر دی ہیں۔