امریکہ کی ریاست پنسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں چار روزہ ڈیموکریٹک قومی کنونشن کا آغاز ہو گیا ہے جس میں سابق وزیرخارجہ ہلری کلنٹن کو باضابطہ طور پر نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے جماعت کی طرف سے امیدوار نامزد کیا جائے گا۔
منگل کو اس سے خطاب کرنے والوں میں ہلری کلنٹن کے شوہر اور سابق امریکی صدر بل کلنٹن بھی شامل ہوں گے۔
اس موقع پر امریکہ کی خاتون اول مشیل اوباما نے ہلری کلنٹن کو وہ واحد امیدوار قرار دیا جن پر قوم کے مستقبل کے رول ماڈل کے طور پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔
کنونشن سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم انتخابات میں اپنے ایسے شخص کا انتخاب کرتے ہیں اور اسے اختیار دیتے ہیں کہ وہ آئندہ چار سالوں کے لیے قوم کے بچوں کا مستقبل استوار کرے اور ان کے نزدیک اس کے لیے بہترین امیدوار ہلری کلنٹن ہیں۔
"کیونکہ میں نے ہلری کلنٹن کی قوم کے بچوں کے لیے دیرینہ لگن کو دیکھا ہے۔"
مشیل اوباما کا کہنا تھا کہ "ہمارا قول و فعل" بہت اہمیت رکھتا ہے۔
"میں ایسا صدر چاہتی ہوں جس نے عوامی خدمت کی ہو، ایسی شخصیت جس کا کام ہمارے بچوں کو یہ دکھائے کہ ہم اپنی شہرت اور قسمت کے پیچھے نہیں بھاگتے۔ ہم ہر کسی کو جیت کا موقع دینے کے لیے لڑتے ہیں۔ میں ایسا صدر چاہتی ہوں جو ہمارے بچوں کو یہ سکھائے گا کہ اس ملک میں ہر کسی کی اہمیت ہے۔"
انھوں نے ریبپلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہا کہ "کسی کو بھی یہ اختیار نہ دیں کہ وہ یہ کہے کہ یہ ملک عظیم نہیں ہے اور اسے عظیم بنانے کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہے، کیونکہ اس وقت زمین پر سب سے عظیم ملک امریکہ ہے۔"
بظاہر انھوں نے ٹرمپ کی مہم کے نعرے "امریکہ کو پھر سے عظیم بنائیں" کو ہدف تنقید بنایا۔
صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں ہلری کلنٹن کے سابق حریف ورمونٹ سینڈرز نے کنونشن سے خطاب میں کہا کہ "ہلری کلنٹن ایک زبردست صدر ہوں گی اور میں آج ان کے لیے ساتھ کھڑا ہونے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔"
کنونشن سے قبل ڈیموکریٹس کی ایسی ای میلز افشا ہوئی تھیں جن سے یہ معلوم ہوا کہ اس جماعت کے رہنماوں نے سینڈرز کے مقابلے میں کلنٹن کے لیے نامزدگی کی راہ ہموار کی۔
تاہم سینڈرز نے اپنے خطاب میں کہا کہ "یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ہلری کلنٹن اور میں بہت سے معاملات پر اختلاف رکھتے ہیں، مہم میں یہی کچھ تو ہوتا رہا۔ یہی تو جمہوریت ہے۔"
ان کی طرف سے اس بیان کو کہ "اپنے خیالات اور رہنمائی کی بنیاد پر ہلری کلنٹن کو امریکہ کا آئندہ صدر ہونا چاہیے،" کنونشن میں موجود لوگوں نے بہت سراہا، گوکہ اس دوران لوگوں کی بڑی تعداد "سینڈرز، سینڈرز" کے نعرے بھی لگاتے رہے۔
کنونشن میں ایسے افراد بھی شامل تھے جن کے بچے یا تو مسلح تشدد یا پھر پولیس سے جھڑپوں میں مارے گئے۔